دشتِ مدینہ کی ہے عجب پُر بہار صبح
ہر ذرّہ کی چمک سے عیاں ہیں ہزار صبح
منہ دھو کے جوے شِیر میں آئے ہزار صبح
شامِ حرم کی پائے نہ ہر گز بہار صبح
ﷲ اپنے جلوۂ عارض کی بھیک دے
کر دے سیاہ بخت کی شب ہاے تار صبح
روشن ہے اُن کے جَلوۂ رنگیں کی تابشیں
بلبل ہیں جمع ایک چمن میں ہزار صبح
رکھتی ہے شامِ طیبہ کچھ ایسی تجلیاں
سو جان سے ہو جس کی اَدا پر نثار صبح
نسبت نہیں سحر کو گریبانِ پاک سے
جوشِ فروغ سے ہے یہاں تار تار صبح
آتے ہیں پاسبانِ درِ شہ فلک سے روز
ستر ہزار شام تو ستر ہزار صبح
اے ذرّۂ مدینہ خدارا نگاہِ مہر
تڑکے سے دیکھتی ہے ترا انتظار صبح
زُلفِ حضور و عارضِ پُر نور پر نثار
کیا نور بار شام ہے کیا جلوہ بار صبح
نورِ ولادت مہِ بطحا کا فیض ہے
رہتی ہے جنتوں میں جو لیل و نہار صبح
ہر ذرّۂ حَرم سے نمایاں ہزار مہر
ہر مہر سے طلوع کناں بے شمار صبح
گیسو کے بعد یاد ہو رُخسارِ پاک کی
ہو مُشک بار شام کی کافور بار صبح
کیا نورِ دل کو نجدیِ تیرہ دروں سے کام
تا حشر شام سے نہ ملے زینہار صبح
حُسنِ شباب ذرّۂ طیبہ کچھ اور ہے
کیا کورِ باطن آئینہ کیا شیر خوار صبح
بس چل سکے تو شام سے پہلے سفر کرے
طیبہ کی حاضری کے لیے بے قرار صبح
مایوس کیوں ہو خاک نشیں حُسنِ یار سے
آخر ضیاے ذرّہ کی ہے ذمَّہ دار صبح
کیا دشتِ پاکِ طیبہ سے آئی ہے اے حسنؔ
لائی جو اپنی جیب میں نقدِ بہار صبح
دشتِ مدینہ کی ہے عجب پُر بہار صبح
حالیہ پوسٹیں
- بھر دو جھولی میری یا محمد
- خاکِ طیبہ کی اگر دل میں ہو وقعت محفوظ
- حدودِ طائر سدرہ، حضور جانتے ہیں
- خزاں کی شام کو صبحِ بہار تُو نے کیا
- رشک کیوں نہ کروں انکی قسمت پہ میں
- شاہِ کونین کی ہر ادا نور ہے
- لبوں پر ذکرِ محبوبِ خدا ہے
- یادِ سرکارِ طیبہ جو آئی
- جذب و جنوں میں انکی بابت جانے کیا کیا بول گیا
- طیبہ دیاں گلاں صبح و شام کریے
- محبوبِ کبریا سے میرا سلام کہنا
- اگر چمکا مقدر خاک پاے رہرواں ہو کر
- سچ کہواں رب دا جہان بڑا سوھنا اے
- خدا کی قسم آپ جیسا حسیں
- مئے حُبِّ نبی سے جس کا دل سرشار ہو جائے
- کعبے کے بدر الدجیٰ تم پہ کروڑوں درود
- طیبہ والا جدوں دا دیار چھٹیا
- ہم تمہارے ہوکے کس کے پاس جائیں
- ذرے اس خاک کے تابندہ ستارے ہونگے
- تیری رحمتوں کا دریا سر عام چل رہا ہے