انکی مدحت کرتے ہیں
بادل برکھا اور سحر
اے دلِ شوریدہ سر
ان کا ذکر ادب سے کر
پھولوں میں خوشبو ان سے
لذت پائیں ان سے ثمر
ہوش میں آ اور سوچ ذرا
رب بھی ہے ان کا ذاکر
تاروں میں ہے نور ان کا
روشن ان سے شمس و قمر
ہوش کے ناخن لے دیوانے
جذب و جنوں سے توبہ کر
خالق کی مخلوق میں وہ
سب سے افضل اور بہتر
رجس میں لتھڑا تیرا دامن
وہ پاکیزہ اور طاہر
انکے کرم سے زندہ ہیں
بحر و بر مہ و مہر
جتنا دھیما بولے گا
تیرے لیے اتنا بہتر
رب کی کل خدائی میں
سب سے پیارا طیبہ شہر
لو لاک لما کا مطلب ہے
ہر چیز بنی ان کی خاطر
بھول نہیں سکتا یہ دل
گنبدِ خضریٰ کا منظر
بھید کھلا تو علم ہوا
وہ ہی اول وہ آخر
اپنی صدا کو دھیما رکھ
مسجدِ نبوی کے اندر
تنہائی میں سوچ ذرا
کون ہے باطن اور ظاہر
انکی مدحت کرتے ہیں
حالیہ پوسٹیں
- جو نور بار ہوا آفتابِ حسنِ ملیح
- وہ یوں تشریف لائے ہم گنہ گاروں کے جھرمٹ میں
- نظر اک چمن سے دوچار ہے نہ چمن چمن بھی نثار ہے
- مدینے کا شاہ سب جہانوں کا مالک
- پوچھتے کیا ہو مدینے سے میں کیا لایا ہوں
- مجھے در پہ پھر بلانا مدنی مدینے والے
- اے حبِّ وطن ساتھ نہ یوں سوے نجف جا
- میں مدینے چلا میں مدینے چلا
- گزرے جس راہ سے وہ سیدِ والا ہو کر
- عارضِ شمس و قمر سے بھی ہیں انور ایڑیاں
- دل رہ گیا ہے احمدِ مختار کی گلی میں
- نارِ دوزخ کو چمن کردے بہارِ عارض
- کیا مژدۂ جاں بخش سنائے گا قلم آج
- معطیِ مطلب تمہارا ہر اِشارہ ہو گیا
- غم ہو گئے بے شمار آقا
- کیوں نہ اِس راہ کا ایک ایک ہو ذرّہ روشن
- دل میں بس گئے یارو طیبہ کے نظارے ہیں
- ہر لب پہ ہے تیری ثنا ، ہر بزم میں چرچا ترا
- ہر دم تیری باتیں کرنا اچھا لگتا ہے
- حدودِ طائر سدرہ، حضور جانتے ہیں