پل سے اتارو ، راہ گزر کو خبر نہ ہو
یوں بخشواو جن و بشر کو خبر نہ ہو
دھل جائیں داغ ، دامنِ تر کو خبر نہ ہو
ایسے گزارو ، نارِ سقر کو خبر نہ ہو
پل سے اتارو ، راہ گزر کو خبر نہ ہو
جبریل پر بچھائیں تو پر کو خبر نہ ہو
دستِ خزاں کی زد میں ہے دل اس فگار کا
مدت ہوئی کہ منہہ نہیں دیکھا بہار کا
دستِ حضور میں ہے شرف ، اختیار کا
کانٹا مرے جگر سے غمِ روزگار کا
یوں کھینچ لیجیے کہ جگر کو خبر نہ ہو
جاں پر بنی ہوئی تھی غمِ انتظار میں
لے آئی مجھ کو دید حسرت مزار میں
حائل نہیں حجاب کوئی اس دیار میں
فریاد امتی جو کرے حالِ زار میں
ممکن نہیں کہ خیرِ بشر کو خبر نہ ہو
ان پر مٹا دے ان کی ولا میں خدا ہمیں
ایسی پلا دے ان کی ولا میں خدا ہمیں
بیخود بنا دے ان کی ولا میں خدا ہمیں
ایسا گما دے ان کی ولا میںخدا ہمیں
ڈھونڈا کرے پر اپنی خبر کو خبر نہ ہو
بیٹھا ہے تیری پشت پہ آکر ابھی ابھی
نبیوں کا تاجدار بہ شانِ پیمبری
منزل ہے دور تر ، کوئی ضائع نہ ہو گھڑی
کہتی تھی یہ براق سے اس کی سبک روی
یوں جائیے کہ گردِ سفر کو خبر نہ ہو
مسجود کوئی ذاتِ احد کے سوا نہیں
مانا کہ وہ رسولِ خدا ہیں ، خدا نہیں
جائز کبھی یہ دینِ نبی میں ہوا نہیں
اے شوقِ دل! یہ سجدہ گر ان کو روا نہیں
اچھا وہ سجدہ کیجے کہ سر کو خبر نہ ہو
گہرے کچھ اور ہونے لگے ہیں غموں کے سائے
دشتِ وفا میں کون قدم سے قدم ملائے
اے ضبطِ گریہ! آنکھ میں آنسو نہ آنے پائے
اے خارِ طیبہ ! دیکھ کہ دامن نہ بھیگ جائے
یوں دل میں آ کہ دیدہِ تر کو خبر نہ ہو
انساں کو اذنِ شوخ کلامی نہیں جہاں
پرساں بہ جز رسولِ گرامی نہیں جہاں
ان سا نصیر شافعِ نامی نہیں جہاں
ان کے سوا رضا کوئی حامی نہیں ، جہاں
گزرا کرے پسر پہ پدر کو خبر نہ ہو
پل سے اتارو ، راہ گزر کو خبر نہ ہو
حالیہ پوسٹیں
- لم یات نطیرک فی نظر، مثل تو نہ شد پیدا جانا
- وہ یوں تشریف لائے ہم گنہ گاروں کے جھرمٹ میں
- نہ کہیں سے دُور ہیں مَنزلیں نہ کوئی قریب کی بات ہے
- افکار کی لذت کیا کہنا جذبات کا عالم کیا کہنا
- سرکار دو عالم کے رخ پرانوار کا عالم کیا ہوگا
- عشق کے رنگ میں رنگ جائیں جب افکار تو کھلتے ہیں
- جو ہوچکا ہے جو ہوگا حضور جانتے ہیں
- تمہارا نام مصیبت میں جب لیا ہو گا
- سرور کہوں کہ مالک و مولیٰ کہوں تجھے
- سارے نبیوں کے عہدے بڑے ہیں لیکن آقا کا منصب جدا ہے
- دل و نگاہ کی دنیا نئی نئی ہوئی ہے
- سوہنا اے من موہنا اے آمنہ تیرا لال نی
- جو گزریاں طیبہ نگری وچ او گھڑیاں مینوں بھلدیاں نئیں
- میری زندگی کا تجھ سے یہ نظام چل رہا ہے
- نعمتیں بانٹتا جس سمت وہ ذیشان گیا
- حاجیو! آؤ شہنشاہ کا روضہ دیکھو
- تنم فرسودہ، جاں پارہ ز ہجراں، یا رسول اللہ ۖ
- مصطفی جانِ رحمت پہ لاکھوں سلام
- تو شمع رسالت ہے عالم تیرا پروانہ
- خدا کے قرب میں جانا حضور جانتے ہیں