زمیں میلی نہیں ہوتی زمن میلا نہیں ہوتا
محمد کے غلاموں کا کفن میلا نہیں ہوتا
محبت کملی والے سے وہ جذبہ ہے سنو لوگو
یہ جس من میں سما جائے وہ من میلا نہیں ہوتا
گُلوں کو چوم لیتے ہیں سحر نم شبنمی قطرے
نبی کی نعت سن لے تو چمن میلا نہیں ہوتا
خرامِ ناز سے گزریں میرے آقا جدھر سے بھی
وہ بستی نور ہو جائے وہ بن میلا نہیں ہوتا
جو نامِ مصطفی چومے نہیں دُکھتی کبھی آنکھیں
پہن لے پیار جو اُن کا بدن میلا نہیں ہوتا
نبی کے پاک لنگر پر جو پلتے ہیں کبھی ان کی
زباں میلی نہیں ہوتی سخن میلا نہیں ہوتا
نبی کا دامنِ رحمت پکڑلو اے جہاں والو
رہے جب تک یہ ہاتھوں میں چلن میلانہیں ہوتا
تجوری میں جو رکھا ہو سیاہی آہی جاتی ہے
بٹے جو نام پراُن کے وہ دھن میلانہیں ہوتا
میں نازاں تو نہیں فن پر مگر ناصرؔ یہ دعویٰ ہے
ثناءِ مصطفی کرنے سے فن میلا نہیں ہوتا
زمیں میلی نہیں ہوتی زمن میلا نہیں ہوتا
حالیہ پوسٹیں
- دلوں میں اجالا تیرے نام سے ہے
- پھر کے گلی گلی تباہ ٹھوکریں سب کی کھائے کیوں
- بیاں ہو کس زباں سے مرتبہ صدیق اکبر کا
- معطیِ مطلب تمہارا ہر اِشارہ ہو گیا
- میرے نبی پیارے نبی ؑ ہے مرتبہ بالا تیرا
- عشق کے رنگ میں رنگ جائیں جب افکار تو کھلتے ہیں
- سرور کہوں کہ مالک و مولیٰ کہوں تجھے
- مدینےکا سفر ہے اور میں نم دیدہ نم دیدہ
- اب تنگی داماں پہ نہ جا اور بھی کچھ مانگ
- دمِ حشر جب نہ کسی کو بھی تیرے بن ملے گی امان بھی
- ادھر بھی نگاہِ کرم یا محمد ! صدا دے رہے ہیں یہ در پر سوالی
- دل خون کے آنسو روتا ہے اے چارہ گرو کچھ مدد کرو
- حُسن سارے کا سارا مدینے میں ہے
- مثلِ شبّیر کوئی حق کا پرستار تو ہو
- تُو کجا من کجا
- جاں بلب ہوں آ مری جاں الغیاث
- کرے چارہ سازی زیارت کسی کی بھرے زخم دل کے ملاحت کسی کی
- یا رب میری آہوں میں اثرہے کہ نہیں ہے
- صبح طیبہ میں ہوئی بٹتا ہے باڑا نور کا
- یادِ وطن ستم کیا دشتِ حرم سے لائی کیوں