کس کی مجال ہے کہ وہ حق تیرا ادا کرے
ہر کوئی اپنے واسطے نام تیرا جپا کرے
خالقِ کائنات بھی عرش کی جلوہ گاہ میں
ذکر تیرا کِیا کرے ذکر تیرا سنا کرے
اپنے خالق کی طرح تو بھی ہے پردوں میں نہاں
تیری شان کو بیاں کوئی کرے تو کیا کرے
جسکو بھی تیری ذات سے نسبت ہوئی دمک گیا
جو تیرے در پہ جھک گیا نار سے کیوں ڈرا کرے
بن دیکھے جسکی چاہ میں لاکھوں تڑپ رہے ہیں دل
محبوؔب دیکھ لے وہ در خود آنکھ سے خدا کرے
کس کی مجال ہے کہ وہ حق تیرا ادا کرے
حالیہ پوسٹیں
- تم پر میں لاکھ جان سے قربان یا رسول
- نصیب آج اپنے جگائے گئے ہیں
- پوچھتے کیا ہو مدینے سے میں کیا لایا ہوں
- تیرے ہوتے جنم لیا ہوتا
- آئینہ بھی آئینے میں منظر بھی اُسی کا
- خدا کی خلق میں سب انبیا خاص
- سوہنا اے من موہنا اے آمنہ تیرا لال نی
- افکار کی لذت کیا کہنا جذبات کا عالم کیا کہنا
- خزاں سے کوئی طلب نہیں ھے
- کس نے غنچوں کو نازکی بخشی
- دل میں بس گئے یارو طیبہ کے نظارے ہیں
- خواجۂ ہند وہ دربار ہے اعلیٰ تیرا
- زمین و زماں تمہارے لئے ، مکین و مکاں تمہارے لیے
- مجھے در پہ پھر بلانا مدنی مدینے والے
- پوچھتے کیا ہو عرش پر یوں گئے مصطفیٰ کہ یوں
- سب دواروں سے بڑا شاہا دوارا تیرا
- سارے نبیوں کے عہدے بڑے ہیں لیکن آقا کا منصب جدا ہے
- جذب و جنوں میں انکی بابت جانے کیا کیا بول گیا
- مدینہ میں ہے وہ سامانِ بارگاہِ رفیع
- سب کچھ ہے خدا،اُس کے سوا کچھ بھی نہیں ہے