لَنْ تَرَانِیْ نصیبِ موسیٰ تھی
اُن ﷺ کو جلوے دکھائے جاتے ہیں
وہ سرِ طور خود گئے، لیکن
عرش پر یہﷺ بُلائے جاتے ہیں
رب نے سب کچھ عطا کیا اُنﷺ کو
پانے والے اُنھی سے پاتے ہیں
حق شناسی ہے فطرت مومن کی
جس کا کھاتے ہیں اُسی کا گاتے ہیں
علمِ غیبِ رسولﷺ کے منکر
اک حقیقت کو بھول جاتے ہیں
غیب مانا کہ راز ہے، لیکن
راز اپنوں سے کب چھپائے جاتے ہیں
لَنْ تَرَانِیْ نصیبِ موسیٰ تھی
حالیہ پوسٹیں
- بھر دو جھولی میری یا محمد
- سرور انبیاء کی ہے محفل سجی
- سُن کملے دِلا جے توں چاھنا ایں وسنا
- ہم خاک ہیں اور خاک ہی ماوا ہے ہمارا
- فلک پہ دیکھا زمیں پہ دیکھا عجیب تیرا مقام دیکھا
- رب دے پیار دی اے گل وکھری
- لطف ان کا عام ہو ہی جائے گا
- محبوبِ کبریا سے میرا سلام کہنا
- کعبے پہ پڑی جب پہلی نظر، کیا چیز ہے دنیا بھول گیا
- شبنم میں شراروں میں گلشن کی بہاروں میں
- زہے عزت و اعتلائے محمد
- شورِ مہِ نَو سن کر تجھ تک میں دَواں آیا
- ہر لب پہ ہے تیری ثنا ، ہر بزم میں چرچا ترا
- نور کس کا ہے چاند تاروں میں
- سرکار دو عالم کے رخ پرانوار کا عالم کیا ہوگا
- ذکرِ احمد میں گزری جو راتیں حال انکا بتایا نہ جائے
- کوئی سلیقہ ہے آرزو کا ، نہ بندگی میری بندگی ہے
- دشتِ مدینہ کی ہے عجب پُر بہار صبح
- یقیناً منبعِ خوفِ خدا صِدِّیقِ اکبر ہیں
- ارباب زر کےمنہ سے جب بولتا ہے پیسہ