مدینے کی ٹھنڈی ہواؤں پہ صدقے
میں ان پیاری پیاری فضاؤں پہ صدقے
وہ کتنے حسیں کتنے پُر کشش ہونگے
خدا بھی ہے جن کی اداؤں پہ صدقے
جہاں کملی والا رہا آتا جاتا
میں ان گھاٹیوں ان گھپاؤں پہ صدقے
مدینے کی راہ میں جو ہیں پیش آتی
میں ان مشکلوں ان جفاؤں پہ صدقے
جو آقا کو شفقت پہ مجبور کر دیں
میں ان غلطیوں ان خطاؤں پہ صدقے
جو دربارِ طیبہ سے اٹھتی ہیں ہر دم
میں ان نوری نوری شعاؤں پہ صدقے
جو مانگی ہیں امت کی خاطر نبی نے
میں ان پیاری پیاری دعاؤں پہ صدقے
مدینے کی ٹھنڈی ہواؤں پہ صدقے
حالیہ پوسٹیں
- یا نبی نظرِ کرم فرمانا اے حسنین کے نانا
- خدا تو نہیں با خدا مانتے ہیں
- سر محشر شفاعت کے طلب گاروں میں ہم بھی ہیں
- ارباب زر کےمنہ سے جب بولتا ہے پیسہ
- کیا جھومتے پھرتے ہیں مے خوار مدینے میں
- نبی سَروَرِ ہر رسول و ولی ہے
- نہ آسمان کو یوں سرکشیدہ ہونا تھا
- یادِ سرکارِ طیبہ جو آئی
- معراج کی شب سدرہ سے وریٰ تھا اللہ اور محبوبِ الہٰ
- کیا مہکتے ہیں مہکنے والے
- گل ا ز رخت آمو ختہ نازک بدنی را بدنی را
- یہ کہتی تھی گھر گھر میں جا کر حلیمہ
- وہ نبیوں میں رحمت لقب پانے والا
- چاند تاروں نے پائی ہے جس سے چمک
- بیاں ہو کس زباں سے مرتبہ صدیق اکبر کا
- ان کی مہک نے دل کے غنچے کھلا دیئے ہیں
- پوچھتے کیا ہو عرش پر یوں گئے مصطفیٰ کہ یوں
- تم بات کرو ہونہ ملاقات کرو ہو
- قبلہ کا بھی کعبہ رُخِ نیکو نظر آیا
- صبح طیبہ میں ہوئی بٹتا ہے باڑا نور کا