یا رب میری آہوں میں اثرہے کہ نہیں ہے
مجھ میں بھی گدائی کا ہُنر ہے کہ نہیں ہے
شہ رگ سے بھی اقرب ہے تیری ذات خدایا
اس قُرب سے اقرب بھی مگر ہے کہ نہیں ہے
انعام تیرے گن نہ سکوں پھر بھی ہے دھڑکا
تقدیر میں طیبہ کا سفر ہے کہ نہیں ہے
جن جلووں سے نوری بھی بنیں راکھ کی ڈھیری
ان جلووں سے مخمور بشر ہے کہ نہیں ہے
سدرہ سے وریٰ تیرے جہانوں میں خداوند
اِک پیار کا آباد شہر ہے کہ نہیں ہے
ہر آنکھ کی طاقت سے وریٰ ذات بتا تو
جس نے تجھے دیکھا وہ نظر ہے کہ نہیں ہے
اے میرے اِلہٰ تیری ثنا تیرے نبی کی
چاھت میں بنا سارا دھر ہے کہ نہیں ہے
یا رب میری آہوں میں اثرہے کہ نہیں ہے
حالیہ پوسٹیں
- وہ یوں تشریف لائے ہم گنہ گاروں کے جھرمٹ میں
- سب کچھ ہے خدا،اُس کے سوا کچھ بھی نہیں ہے
- نہ کہیں سے دُور ہیں مَنزلیں نہ کوئی قریب کی بات ہے
- چاند تاروں نے پائی ہے جس سے چمک
- ہر دم تیری باتیں کرنا اچھا لگتا ہے
- مبارک ہو وہ شہ پردہ سے باہر آنے والا ہے
- بھر دو جھولی میری یا محمد
- کیا جھومتے پھرتے ہیں مے خوار مدینے میں
- طرب انگیز ہے راحت فزا ہے کیف ساماں ہے
- رونقِ بزمِ جہاں ہیں عاشقانِ سوختہ
- فلک پہ دیکھا زمیں پہ دیکھا عجیب تیرا مقام دیکھا
- کیوں نہ اِس راہ کا ایک ایک ہو ذرّہ روشن
- تیری رحمتوں کا دریا سر عام چل رہا ہے
- بارہ ربیع الاول كے دن ابرِ بہارا چھائے
- چلو دیارِ نبی کی جانب درود لب پر سجا سجا کر
- سب سے افضل سب سے اعظم
- میں مدینے چلا میں مدینے چلا
- نظر اک چمن سے دوچار ہے نہ چمن چمن بھی نثار ہے
- اﷲ سے کیا پیار ہے عثمانِ غنی کا
- میرے نبی پیارے نبی ؑ ہے مرتبہ بالا تیرا