یہ رحمت نہیں ہے تو پھر اور کیا ہے
کہ مجھ جیسا عاصی مدینے چلا ہے
کہاں میں کہاں سبز گنبد کی چھاؤں
جو سوچوں تو یہ بھی بڑا معجزہ ہے
مدینے کی گلیوں کا پر نور منظر
بڑا ہی انوکھا بڑا دلربا ہے
ہے طیبہ کی بستی بہشتوں سے اعلیٰ
کہ یہ حرمِ پاکِ حبیبِ خدا ہے
سبھی عالموں میں چنیدہ یہ ٹکڑا
خدا کی نگاہوں کا مرکز بنا ہے
مدینے کی دھرتی یہ گنبدِ خضریٰ
یہ رتبے میں عرشِ الہٰ سے بڑا ہے
میری جان نکلے تو طیبہ میں نکلے
خداوند تجھ سے یہی التجا ہے
میری خوش نصیبی کا عالم تو دیکھو
مجھے آستانِ محؐمد ملا ہے
یہ رحمت نہیں ہے تو پھر اور کیا ہے
حالیہ پوسٹیں
- نارِ دوزخ کو چمن کر دے بہارِ عارض
- بس میرا ماہی صل علیٰ
- کوئی سلیقہ ہے آرزو کا ، نہ بندگی میری بندگی ہے
- لَنْ تَرَانِیْ نصیبِ موسیٰ تھی
- آئینہ بھی آئینے میں منظر بھی اُسی کا
- تصور میں منظر عجیب آ رہا ہے
- سرکار یہ نام تمھارا سب ناموں سے ہے پیارا
- اسیروں کے مشکل کشا غوث اعظم
- گنج بخش فض عالم مظہرِ نور خدا
- اے سبز گنبد والے منظور دعا کرنا
- رکتا نہیں ہرگز وہ اِدھر باغِ ارم سے
- اول حمد ثناء الہی جو مالک ہر ہر دا
- محمد مظہر کامل ہے حق کی شان عزت کا
- مجھے در پہ پھر بلانا مدنی مدینے والے
- خوشی سب ہی مناتے ہیں میرے سرکار آتے ہیں
- گل ا ز رخت آمو ختہ نازک بدنی را بدنی را
- جا زندگی مدینے سے جھونکے ہوا کے لا
- سلام ائے صبحِ کعبہ السلام ائے شامِ بت خانہ
- کیونکر نہ میرے دل میں ہو الفت رسول کی
- کدی میم دا گھونگھٹ چا تے سہی