اشارے سے چاند چیر دیا چھپے ہوئے خور کو پھیر لیا
گئے ہوئے دن کو عصر کیا یہ تاب و تواں تمہارے لئے
ذنوبِ فنا عیوب ہبا قلوب صفا خطوب روا
یہ خوب عطا کروب زُواپئے دل و جاں تمہارے لئے
نہ جن و بشر کہ آٹھوں پہرملائکہ در پہ بستہ کمر
نہ جبہ و سر کہ قلب و جگرہیں سجدہ کناں تمہارے لئے
نہ روحِ امیں نہ عرشِ بریں نہ لوحِ مبیں کوئی بھی کہیں
خبر ہی نہیں جو رمزیں کھلیں ازل کی نہاں تمہارے لئے
کمالِ مہاں جلالِ شہاں جمالِ حساں میں تم ہو عیاں
کہ سارے جہاں میں روز فکان ظل آئینہ ساں تمہارے لئے
یہ طور کجا سپہر تو کیا کہ عرشِ عُلا بھی دور رہا
جہت سے وَرا وصال ملا یہ رفعتِ شاں تمہارے لئے
بفورِ صداسماں یہ بندھا یہ سدرہ اٹھا وہ عرش جھکا
صفوفِ سما نے سجدہ کیا ہوئی جو اذاں تمہارے لئے
یہ مرحمتیں کہ کچی مَتیں نہ چھوڑیں لتیں نہ اپنی گتیں
قصور کریں اور ان سے بھریں قصورِ جناں تمہارے لئے
فنا بدرت بقا ببرت زہر دوجہت بگردِ سرت
ہے مرکزیت تمہاری صفت کہ دونوں کماں تمہارے لئے
اشارے سے چاند چیر دیا چھپے ہوئے خور کو پھیر لیا
گئے ہوئے دن کو عصر کیا یہ تاب و تواں تمہارے لئے
صبا وہ چلے کہ باغ پھلے وہ پھول کھلے کہ دن ہوں بھلے
لوا کے تلے ثنا میں کھلے رضا کی زباں تمہارے لئے
اشارے سے چاند چیر دیا چھپے ہوئے خور کو پھیر لیا
حالیہ پوسٹیں
- تیرے در سے تیری عطا مانگتے ہیں
- شہنشاہا حبیبا مدینہ دیا خیر منگناہاں میں تیری سرکار چوں
- مجھ پہ بھی میرے آقا گر تیرا کرم ہووے
- مل گئی دونوں عالم کی دولت ہاں درِ مصطفیٰ مل گیا ہے
- افکار کی لذت کیا کہنا جذبات کا عالم کیا کہنا
- سرکار دو عالم کے رخ پرانوار کا عالم کیا ہوگا
- وہ نبیوں میں رحمت لقب پانے والا
- حدودِ طائر سدرہ، حضور جانتے ہیں
- سحابِ رحمتِ باری ہے بارھویں تاریخ
- مدینےکا سفر ہے اور میں نم دیدہ نم دیدہ
- سُن کملے دِلا جے توں چاھنا ایں وسنا
- یادِ وطن ستم کیا دشتِ حرم سے لائی کیوں
- قصیدۂ معراج
- کچھ غم نہیں اگرچہ زمانہ ہو بر خلاف
- بارہ ربیع الاول كے دن ابرِ بہارا چھائے
- کیا ہی ذوق افزا شفاعت ہے تمھاری واہ واہ
- وہ کمالِ حُسنِ حضور ہے کہ گمانِ نقص جہاں نہیں
- نعت سرکاؐر کی پڑھتاہوں میں
- پاٹ وہ کچھ دَھار یہ کچھ زار ہم
- کعبے کے بدر الدجیٰ تم پہ کروڑوں درود