ان کی مہک نے دل کے غنچے کھلا دیئے ہیں
جس راہ چل گئے ہیں کوچے بسادیئے ہیں
جب آگئی ہیں جوش رحمت پہ ان کی آنکھیں
جلتے بجھا دیئے ہیں روتے ہیں ہنسا دیئے ہیں
اک دل ہمارا کیا ہے آزار اس کا کتنا
تم نے تو چلتے پھرتے ہیں مردے جلا دیئے ہیں
ان کے نثار کوئی کیسے ہی رنج میں ہو
جب یاد آگئے ہیں سب غم بھلادیئے ہیں
ہم سے فقیر بھی اب پھیری کو اٹھتے ہونگے
اب تو غنی کے در پر بستر جما دیئے ہیں
اسرا میں گزرے جس دم بیڑے پہ قدسیوں کے
ہونے لگی سلامی پرچم جھکا دیئے ہیں
آنے دو یا ڈبو دو اب تو تمہاری جانب
کشتی تمہیں پہ چھوڑی لنگر اٹھادیئے ہیں
دولہا سے اتنا کہہ دو پیارے سواری روکو
مشکل میں ہیں براتی پر خار با دیئے ہیں
اللہ کیا جہنم اب بھی نہ سرد ہوگا
رو رو کے مصطفیٰ نے دریا بہا دیئے ہیں
میرے کریم سے گر قطرہ کسی نے مانگا
دریا بہا دیئے ہیں در بے بہا دیئے ہیں
ملک سخن کی شاہی تم کو رضاؔ مسلم
جس سمت آگئے ہو سکے بٹھا دیئے ہیں

ان کی مہک نے دل کے غنچے کھلا دیئے ہیں
حالیہ پوسٹیں
- ہے کلامِ الٰہی میں شمس و ضحی ترے چہرہ ءِ نور فزا کی قسم
- کبھی ان کی خدمت میں جا کے تودیکھو
- خدا کی عظمتیں کیا ہیں محمد مصطفی جانیں
- ہر وقت تصور میں مدینے کی گلی ہو
- نبی اللہ نبی اللہ جپدے رہوو
- ارباب زر کےمنہ سے جب بولتا ہے پیسہ
- منظر فضائے دہر میں سارا علی کا ہے
- تیری شان پہ میری جان فدا
- جنہاں نوں اے نسبت او تھاواں تے ویکھو
- تیرا ذکر میری ہے زندگی تیری نعت میری ہے بندگی
- کیا مژدۂ جاں بخش سنائے گا قلم آج
- میں کس منہ سے مانگوں دعائے مدینہ
- کبھی خزاں کبھی فصلِ بہار دیتا ہے
- یا نبی نظری کرم فرمانا ، یا نبی نظر کرم فرمانا ،
- کس کے جلوے کی جھلک ہے یہ اجالا کیا ہے
- در پیش ہو طیبہ کا سفر کیسا لگے گا
- میں کہاں پہنچ گیا ہوں تیرا نام جپتے جپتے
- آج آئے نبیوں کے سردار مرحبا
- گنج بخش فض عالم مظہرِ نور خدا
- پل سے اتارو ، راہ گزر کو خبر نہ ہو