ان کی مہک نے دل کے غنچے کھلا دیئے ہیں
جس راہ چل گئے ہیں کوچے بسادیئے ہیں
جب آگئی ہیں جوش رحمت پہ ان کی آنکھیں
جلتے بجھا دیئے ہیں روتے ہیں ہنسا دیئے ہیں
اک دل ہمارا کیا ہے آزار اس کا کتنا
تم نے تو چلتے پھرتے ہیں مردے جلا دیئے ہیں
ان کے نثار کوئی کیسے ہی رنج میں ہو
جب یاد آگئے ہیں سب غم بھلادیئے ہیں
ہم سے فقیر بھی اب پھیری کو اٹھتے ہونگے
اب تو غنی کے در پر بستر جما دیئے ہیں
اسرا میں گزرے جس دم بیڑے پہ قدسیوں کے
ہونے لگی سلامی پرچم جھکا دیئے ہیں
آنے دو یا ڈبو دو اب تو تمہاری جانب
کشتی تمہیں پہ چھوڑی لنگر اٹھادیئے ہیں
دولہا سے اتنا کہہ دو پیارے سواری روکو
مشکل میں ہیں براتی پر خار با دیئے ہیں
اللہ کیا جہنم اب بھی نہ سرد ہوگا
رو رو کے مصطفیٰ نے دریا بہا دیئے ہیں
میرے کریم سے گر قطرہ کسی نے مانگا
دریا بہا دیئے ہیں در بے بہا دیئے ہیں
ملک سخن کی شاہی تم کو رضاؔ مسلم
جس سمت آگئے ہو سکے بٹھا دیئے ہیں
![](https://imuslimz.com/wp-content/uploads/2022/02/default-featured-image.gif)
ان کی مہک نے دل کے غنچے کھلا دیئے ہیں
حالیہ پوسٹیں
- دل دیاں اکھاں کدی کھول تے سہی
- حالِ دل کس کو سنائیں آپ کے ہوتے ہوئے
- جتنا مرے خدا کو ہے میرا نبی عزیز
- سحابِ رحمتِ باری ہے بارھویں تاریخ
- سب سے افضل سب سے اعظم
- اگر چمکا مقدر خاک پاے رہرواں ہو کر
- دشتِ مدینہ کی ہے عجب پُر بہار صبح
- کرم کی ادھر بھی نگاہ کملی والے
- مرحبا عزت و کمالِ حضور
- طیبہ نگری کی گلیوں میں دل کی حالت مت پوچھو
- اپنی نسبت سے میں کچھ نہیں ہوں، اس کرم کی بدولت بڑا ہوں
- خوشبوے دشتِ طیبہ سے بس جائے گر دماغ
- خواجۂ ہند وہ دربار ہے اعلیٰ تیرا
- واہ کیا جود و کرم ہے شہ بطحا تیرا
- فلک کے نظارو زمیں کی بہارو سب عیدیں مناؤ حضور آ گئے ہیں
- رُخ دن ہے یا مہرِ سما ، یہ بھی نہیں وہ بھی نہیں
- رونقِ بزمِ جہاں ہیں عاشقانِ سوختہ
- یہ رحمت نہیں ہے تو پھر اور کیا ہے
- جو نور بار ہوا آفتابِ حسنِ ملیح
- ہم مدینے سے اللہ کیوں آگئے