اپنی نسبت سے میں کچھ نہیں ہوں، اس کرم کی بدولت بڑا ہوں
اُن کے ٹکڑوں سے اعزاز پاکر ، تاجداروں کی صف میںکھڑا ہوں
اس کرم کو مگر کیا کہو گے، میں نے مانا میں سب سے برا ہوں
جو بروں کو سمیٹے ہوئے ہیں، اُن کے قدموں میں بھی پڑا ہوں
دیکھنے والو مجھ کو نہ دیکھو، دیکھنا ہے اگر تو یہ دیکھو
کس کے دامن سے وابستہ ہوں میں، کون والی ہے ، کس کا گدا ہوں
یا نبی ! اپنے غم کی کہانی ، کہہ سکوں گا نہ اپنی زبانی
بِن کہے ہی میری لاج رکھ لو ، میں سسکتی ہوئی التجا ہوں
دیکھتا ہوں جب انکی عطائیں، بھول جاتا ہوں اپنی خطائیں
سرندامت سے اٹھتا نہیں ہے، جب میں اپنی طرف دیکھتا ہوں
شافعِ مُذنباں کے کرم نے، لاج رکھ لی میرے کھوٹے پن کی
نسبتوں کا کرم ہے کہ خالد ، کھوٹا ہوتے ہوئے بھی کھرا ہوں
اپنی نسبت سے میں کچھ نہیں ہوں، اس کرم کی بدولت بڑا ہوں
اپنی نسبت سے میں کچھ نہیں ہوں، اس کرم کی بدولت بڑا ہوں
حالیہ پوسٹیں
- کیوں کرہم اہلِ دل نہ ہوں دیوانۂ رسولؐ
- وہی جو خالق جہان کا ہے وہی خدا ہے وہی خدا ہے
- شمعِ دیں کی کیسے ہوسکتی ہے مدہم روشنی
- سب کچھ ہے خدا،اُس کے سوا کچھ بھی نہیں ہے
- آرزو ہے میری یامحمد موت آئے تو اس طرح آئے
- میں کہاں اور تیری حمد کا مفہوم کہاں
- ان کا منگتا ہوں جو منگتا نہیں ہونے دیتے
- ہر لب پہ ہے تیری ثنا ، ہر بزم میں چرچا ترا
- معطیِ مطلب تمہارا ہر اِشارہ ہو گیا
- ادھر بھی نگاہِ کرم یا محمد ! صدا دے رہے ہیں یہ در پر سوالی
- دل میں ہو یاد تری گوشۂ تنہائی ہو
- جب درِ مصطفےٰ کا نطارا ہو
- معراج کی شب سدرہ سے وریٰ تھا اللہ اور محبوبِ الہٰ
- لطف ان کا عام ہو ہی جائے گا
- بے اجازت اُس طرف نظریں اٹھا سکتا ہے کون
- دل مِرا دنیا پہ شیدا ہو گیا
- نہ آسمان کو یوں سرکشیدہ ہونا تھا
- کیا مہکتے ہیں مہکنے والے
- مصطفی جانِ رحمت پہ لاکھوں سلام
- عشقِ مولیٰ میں ہو خوں بار کنارِ دامن