اے حبِّ وطن ساتھ نہ یوں سوے نجف جا
ہم اور طرف جاتے ہیں تو اور طرف جا
چل ہند سے چل ہند سے چل ہند سے غافل !
اُٹھ سوے نجف سوے نجف سوے نجف جا
پھنستا ہے وبالوں میں عبث اخترِ طالع
سرکار سے پائے گا شرف بہر شرف جا
آنکھوں کو بھی محروم نہ رکھ حُسنِ ضیا سے
کی دل میں اگر اے مہِ بے داغ و کلف جا
اے کُلفتِ غم بندۂ مولیٰ سے نہ رکھ کام
بے فائدہ ہوتی ہے تری عمر تلف جا
اے طلعتِ شہ آ تجھے مولیٰ کی قسم آ
اے ظلمتِ دل جا تجھے اُس رُخ کا حَلف جَا
ہو جلوہ فزا صاحبِ قوسین کا نائب
ہاں تیرِ دعا بہرِ خدا سُوے ہدف جا
کیوں غرقِ اَلم ہے دُرِ مقصود سے منہ بھر
نیسانِ کرم کی طرف اے تشنہ صدف جا
جیلاں کے شرف حضرتِ مولیٰ کے خلف ہیں
اے نا خلف اُٹھ جانبِ تعظیمِ خلف جا
تفضیل کا جویا نہ ہو مولیٰ کی وِلا میں
یوں چھوڑ کے گوہر کو نہ تو بہر خذف جا
مولیٰ کی امامت سے محبت ہے تو غافل
اَربابِ جماعت کی نہ تو چھوڑ کے صف جا
کہہ دے کوئی گھیرا ہے بَلاؤں نے حسنؔ کو
اے شیرِ خدا بہرِ مدد تیغ بکف جا
![](https://imuslimz.com/wp-content/uploads/2022/02/default-featured-image.gif)
اے حبِّ وطن ساتھ نہ یوں سوے نجف جا
حالیہ پوسٹیں
- گنج بخش فض عالم مظہرِ نور خدا
- نہ کلیم کا تصور نہ خیالِ طور سینا
- ہر وقت تصور میں مدینے کی گلی ہو
- طیبہ دیاں گلاں صبح و شام کریے
- دل مِرا دنیا پہ شیدا ہو گیا
- نعت سرکاؐر کی پڑھتاہوں میں
- مدینہ میں ہے وہ سامانِ بارگاہِ رفیع
- تیری رحمتوں کا دریا سر عام چل رہا ہے
- عاصیوں کو دَر تمہارا مل گیا
- خوشی سب ہی مناتے ہیں میرے سرکار آتے ہیں
- بے اجازت اُس طرف نظریں اٹھا سکتا ہے کون
- دل میں ہو یاد تری گوشۂ تنہائی ہو
- گل ا ز رخت آمو ختہ نازک بدنی را بدنی را
- مجھے در پہ پھر بلانا مدنی مدینے والے
- سوہنا اے من موہنا اے آمنہ تیرا لال نی
- نبی اللہ نبی اللہ جپدے رہوو
- فاصلوں کو تکلف ہے ہم سے اگر ، ہم بھی بے بس نہیں ، بے سہارا نہیں
- اک میں ہی نہیں ان پر قربان زمانہ ہے
- شورِ مہِ نَو سن کر تجھ تک میں دَواں آیا
- دلوں میں اجالا تیرے نام سے ہے