اے حبِّ وطن ساتھ نہ یوں سوے نجف جا
ہم اور طرف جاتے ہیں تو اور طرف جا
چل ہند سے چل ہند سے چل ہند سے غافل !
اُٹھ سوے نجف سوے نجف سوے نجف جا
پھنستا ہے وبالوں میں عبث اخترِ طالع
سرکار سے پائے گا شرف بہر شرف جا
آنکھوں کو بھی محروم نہ رکھ حُسنِ ضیا سے
کی دل میں اگر اے مہِ بے داغ و کلف جا
اے کُلفتِ غم بندۂ مولیٰ سے نہ رکھ کام
بے فائدہ ہوتی ہے تری عمر تلف جا
اے طلعتِ شہ آ تجھے مولیٰ کی قسم آ
اے ظلمتِ دل جا تجھے اُس رُخ کا حَلف جَا
ہو جلوہ فزا صاحبِ قوسین کا نائب
ہاں تیرِ دعا بہرِ خدا سُوے ہدف جا
کیوں غرقِ اَلم ہے دُرِ مقصود سے منہ بھر
نیسانِ کرم کی طرف اے تشنہ صدف جا
جیلاں کے شرف حضرتِ مولیٰ کے خلف ہیں
اے نا خلف اُٹھ جانبِ تعظیمِ خلف جا
تفضیل کا جویا نہ ہو مولیٰ کی وِلا میں
یوں چھوڑ کے گوہر کو نہ تو بہر خذف جا
مولیٰ کی امامت سے محبت ہے تو غافل
اَربابِ جماعت کی نہ تو چھوڑ کے صف جا
کہہ دے کوئی گھیرا ہے بَلاؤں نے حسنؔ کو
اے شیرِ خدا بہرِ مدد تیغ بکف جا
اے حبِّ وطن ساتھ نہ یوں سوے نجف جا
حالیہ پوسٹیں
- نعمتیں بانٹتا جس سمت وہ ذیشان گیا
- چلو دیارِ نبی کی جانب درود لب پر سجا سجا کر
- میرے نبی پیارے نبی ؑ ہے مرتبہ بالا تیرا
- یہ چاند ستارے بھی دیتے ہیں خراج اُن کو
- نارِ دوزخ کو چمن کردے بہارِ عارض
- اشارے سے چاند چیر دیا چھپے ہوئے خور کو پھیر لیا
- کیوں کرہم اہلِ دل نہ ہوں دیوانۂ رسولؐ
- طور نے تو خوب دیکھا جلوۂ شان جمال
- تُو کجا من کجا
- توانائی نہیں صدمہ اُٹھانے کی ذرا باقی
- اے کہ ترے جلال سے ہل گئی بزمِ کافری
- کدی میم دا گھونگھٹ چا تے سہی
- یا محمد نورِ مجسم یا حبیبی یا مولائی
- ساہ مُک چلے آقا آس نہ مُکی اے
- کبھی ان کی خدمت میں جا کے تودیکھو
- وہ سوئے لالہ زار پھرتے ہیں
- تیرے در سے تیری عطا مانگتے ہیں
- سر تا بقدم ہے تن سلطان زمن پھول
- شمعِ دیں کی کیسے ہوسکتی ہے مدہم روشنی
- حرزِ جاں ذکرِ شفاعت کیجئے