بندہ قادر کا بھی قادر بھی ہے عبدالقادر
سرِّ باطن بھی ہے ظاہر بھی ہے عبدالقادر
مفتیِ شرع بھی ہے قاضیِ ملّت بھی ہے
علمِ اَسرار سے ماہر بھی ہے عبدالقادر
منبعِ فیض بھی ہے مجمعِ افضال بھی ہے
مہرِ عرفاں کا منور بھی ہے عبدالقادر
قطبِ ابدال بھی ہے محورِ ارشاد بھی ہے
مرکزِ دائرۂ سِرّ بھی ہے عَبدالقادر
سلکِ عرفاں کی ضیا ہے یہی درِّ مختار
فخرِ اشباہ و نظائر بھی ہے عَبدالقادر
اُس کے فرمان ہیں سب شارحِ حکمِ شارع
مظہرِ ناہی و آمر بھی ہے عبدالقادر
ذی تصرف بھی ہے ماذون بھی مختار بھی ہے
کارِ عالم کا مدبّر بھی ہے عَبدالقادر
رشکِ بلبل ہے رؔضا لالۂ صَد داغ بھی ہے
آپ کا واصفِ و ذاکر بھی ہے عَبدالقادر

بندہ قادر کا بھی قادر بھی ہے عبدالقادر
حالیہ پوسٹیں
- تمہارے ذرے کے پرتو ستار ہائے فلک
- میرے مولا کرم کر دے
- یا نبی نظری کرم فرمانا ، یا نبی نظر کرم فرمانا ،
- جانبِ مغرب وہ چمکا آفتاب
- گلزارِ مدینہ صلِّ علیٰ،رحمت کی گھٹا سبحان اللّٰٰہ
- یہ ناز یہ انداز ہمارے نہیں ہوتے
- کعبے کی رونق کعبے کا منظر، اللہ اکبر اللہ اکبر
- بارہ ربیع الاول كے دن ابرِ بہارا چھائے
- عارضِ شمس و قمر سے بھی ہیں انور ایڑیاں
- کیا کریں محفل دلدار کو کیوں کر دیکھیں
- میں کہاں پہنچ گیا ہوں تیرا نام جپتے جپتے
- حالِ دل کس کو سنائیں آپ کے ہوتے ہوئے
- کیوں نہ اِس راہ کا ایک ایک ہو ذرّہ روشن
- ذکرِ احمد میں گزری جو راتیں حال انکا بتایا نہ جائے
- اک خواب سناواں
- دلوں کی ہے تسکیں دیارِ مدینہ
- کوئی تو ہے جو نظامِ ہستی چلا رہا ہے ، وہی خدا ہے
- معطیِ مطلب تمہارا ہر اِشارہ ہو گیا
- اللہ دے حضور دی اے گل وکھری
- نہ آسمان کو یوں سرکشیدہ ہونا تھا