تمہارے ذرے کے پرتو ستار ہائے فلک
تمہارے نعل کی ناقص مثل ضیائے فلک
اگرچہ چھالے ستاروں سے پڑ گئے لاکھوں
مگر تمہاری طلب میں تھکے نہ پائے فلک
سرِ فلک نہ کبھی تا بہ آستاں پہنچا
کہ ابتدائے بلندی تھی انتہائے فلک
یہ مت کے ان کی روش پر ہوا خود ان کی روش
کہ نقش پا ہے زمیں پر نہ صوت پائے فلک
نہ جاگ اٹھیں کہیں اہلِ بقیع کچی نیند
چلا یہ نرم نہ نکلی صدائے پائے فلک
مرے غنیجواہر سے بھر دیا دامن
گیا جو کاسہ ¿ مے لے کے شب گدائے فلک
رہا جو قانعِ یک نانِ سوختہ دن بھر
ملی حضور سے کانِ گہر جزائے فلک
تجملِ شب اسرا ابھی سمٹ نہ چکا
کہ جب سے ویسی ہی کوتل ہیں سبز ہائے فلک
خطاب حق بھی ہے در باب خلق من اجلک
اگر ادھر سے دمِ حمد ہے صدائے فلک
یہ اہل بیت کی چکی سے چال سیکھی ہے
رواں ہے بے مددِ دست آسیائے فلک
رضا یہ نعتِ نبی نے بلندیاں بخشیں
لقب زمینِ فلک کا ہوا سمائے فلک
![](https://imuslimz.com/wp-content/uploads/2022/02/default-featured-image.gif)
تمہارے ذرے کے پرتو ستار ہائے فلک
حالیہ پوسٹیں
- کس کی مجال ہے کہ وہ حق تیرا ادا کرے
- مجھے بھی مدینے بلا میرے مولا کرم کی تجلی دکھا میرے مولا
- مثلِ شبّیر کوئی حق کا پرستار تو ہو
- مدینےکا سفر ہے اور میں نم دیدہ نم دیدہ
- چاند تاروں نے پائی ہے جس سے چمک
- کیا ہی ذوق افزا شفاعت ہے تمھاری واہ واہ
- لطف ان کا عام ہو ہی جائے گا
- اپنی رحمت کے سمندر میں اُتر جانے دے
- دل مِرا دنیا پہ شیدا ہو گیا
- تیرے ہوتے جنم لیا ہوتا
- ارباب زر کےمنہ سے جب بولتا ہے پیسہ
- مدینے کی جانب یہ عاصی چلا ہے
- سرور کہوں کہ مالک و مولیٰ کہوں تجھے
- چار یار نبی دے چار یار حق
- فضلِ رَبّْ العْلیٰ اور کیا چاہیے
- فلک پہ دیکھا زمیں پہ دیکھا عجیب تیرا مقام دیکھا
- آمنہ بی بی کے گلشن میں آئی ہے تازہ بہار
- تڑپ رہاں ہوں میں کب سے یا رب
- حضور ایسا کوئی انتظام ہو جائے
- سلام اس ذاتِ اقدس پر سلام اس فخرِ دوراں پر