تمہارے ذرے کے پرتو ستار ہائے فلک
تمہارے نعل کی ناقص مثل ضیائے فلک
اگرچہ چھالے ستاروں سے پڑ گئے لاکھوں
مگر تمہاری طلب میں تھکے نہ پائے فلک
سرِ فلک نہ کبھی تا بہ آستاں پہنچا
کہ ابتدائے بلندی تھی انتہائے فلک
یہ مت کے ان کی روش پر ہوا خود ان کی روش
کہ نقش پا ہے زمیں پر نہ صوت پائے فلک
نہ جاگ اٹھیں کہیں اہلِ بقیع کچی نیند
چلا یہ نرم نہ نکلی صدائے پائے فلک
مرے غنیجواہر سے بھر دیا دامن
گیا جو کاسہ ¿ مے لے کے شب گدائے فلک
رہا جو قانعِ یک نانِ سوختہ دن بھر
ملی حضور سے کانِ گہر جزائے فلک
تجملِ شب اسرا ابھی سمٹ نہ چکا
کہ جب سے ویسی ہی کوتل ہیں سبز ہائے فلک
خطاب حق بھی ہے در باب خلق من اجلک
اگر ادھر سے دمِ حمد ہے صدائے فلک
یہ اہل بیت کی چکی سے چال سیکھی ہے
رواں ہے بے مددِ دست آسیائے فلک
رضا یہ نعتِ نبی نے بلندیاں بخشیں
لقب زمینِ فلک کا ہوا سمائے فلک

تمہارے ذرے کے پرتو ستار ہائے فلک
حالیہ پوسٹیں
- نظر اک چمن سے دوچار ہے نہ چمن چمن بھی نثار ہے
- نازشِ کون ومکاں ہے سنتِ خیرالوری
- ہم خاک ہیں اور خاک ہی ماوا ہے ہمارا
- کرے چارہ سازی زیارت کسی کی بھرے زخم دل کے ملاحت کسی کی
- وَرَفَعنا لَکَ ذِکرَک
- کون کہتا ہے کہ زینت خلد کی اچھی نہیں
- یا محمد نورِ مجسم یا حبیبی یا مولائی
- یا نبی نظرِ کرم فرمانا اے حسنین کے نانا
- باغ‘جنت کے ہیں بہرِ مدح خوانِ اہلِ بیت
- کہاں میں بندۂ عاجز کہاں حمد و ثنا تیری
- اﷲ سے کیا پیار ہے عثمانِ غنی کا
- ہے پاک رُتبہ فکر سے اُس بے نیاز کا
- وہی جو خالق جہان کا ہے وہی خدا ہے وہی خدا ہے
- کعبے کی رونق کعبے کا منظر، اللہ اکبر اللہ اکبر
- کون کہتا ہے کہ زینت خلد کی اچھی نہیں
- دل ٹھکانہ میرے حضور کا ہے
- اُجالی رات ہوگی اور میدانِ قُبا ہوگا
- یا محمد ہے سارا جہاں آپ کا
- حلقے میں رسولوں کے وہ ماہِ مدنی ہے
- حاجیو! آؤ شہنشاہ کا روضہ دیکھو