حلقے میں رسولوں کے وہ ماہِ مدنی ہے
کیا چاند کی تنویر ستاروں میں چھنی ہے
کہدے میرے عیسٰی سے مدینے میں یہ کوئی
اب جان پہ بیمارِ مَحَبّت کے بنی ہے
محبوب کو بے دیکھے ہوئے لوٹ رہے ہیں
عشّاق میں کیا رنگِ اویسِ قرنی ہے
گھر سے کہیں اچھا ہے مدینے کا مسافر
یاں صبحِ وطن شامِ غریب الوطنی ہے
معراج میں حوروں نے جو دیکھا تو یہ بولیں
کس نوک پلک کا یہ جوانِ مدنی ہے
اِک عمر سے جلتا ہے مگر جل نہیں چکتا
کس شمع کا پروانہ اویسِ قرنی ہے
عشاق سے پوچھے نہ گئے حشر میں اعمال
کیا بگڑی ہوئی بات مَحَبّت سے بنی ہے
یاد احمدِ مختار کی ہے کعبہِ دل میں
مکے میں عیاں جلوہِ ماہِ مدنی ہے
کس شوق سے جاتے ہیں مدینے کے مسافر
محبوب وطن سے کہیں یہ بے وطنی ہے
کہتا ہے مسافر سے یہ ہر نخلِ مدینہ
آرام ذرا لے لو یہاں چھاؤں گھنی ہے
آغوشِ تصور میں بھی آنا نہیں ممکن
حوروں سے بھی بڑھ کر تری نازکبدنی ہے
اللہ کے محبوب سے ہے عشق کا دعوٰی
بندوں کا بھی کیا حوصلہ اللہ غنی ہے
آنکھوں سے ٹپکتا ہے مری رنگِ اویسی
جو لختِ جگر ہے وہ عقیقِ یمنی ہے
میں اس کے غلاموں میں ہوں جو سب کا ہے آقا
سردارِ رسل سیّدِ مکی مدنی ہے
اعدا نے جہاں مانگی اماں رُک گئی چل کر
شمشیرِ حُسینی میں بھی خلقِ حَسَنی ہے
ہر دل میں ہے محبوبِ الٰہی کی تجلی
ہر آئینے میں عکسِ جمالِ مدنی ہے
مقتل ہے چمن نعش پہ حوروں کا ہے مجمع
کیا رنگ میں ڈوبی مری خونیں کفنی ہے
پہنچی ہیں کہاں آہیں اویسِ قرنی کی
باغوں میں مدینے کے ہوائے یمنی ہے
کچھ مدح پڑھوں روضہِ پُر نُور پہ چلکر
یہ بات امیؔر اب تو مرے دل میں ٹھنی ہے
![](https://imuslimz.com/wp-content/uploads/2022/02/default-featured-image.gif)
حلقے میں رسولوں کے وہ ماہِ مدنی ہے
حالیہ پوسٹیں
- تلو مونی علی ذنب عظیم
- مرحبا عزت و کمالِ حضور
- طرب انگیز ہے راحت فزا ہے کیف ساماں ہے
- ہو ورد صبح و مسا لا الہ الا اللہ
- تیری جالیوں کے نیچے تیری رحمتوں کے سائے
- یا رسول الله تیرے در کی فضاؤں کو سلام
- میں تو امتی ہوں اے شاہ اُمم
- مدینے کی جانب یہ عاصی چلا ہے
- اک خواب سناواں
- اے رسولِ امیںؐ ، خاتم المرسلیںؐ
- چھائے غم کے بادل کالے
- اسیروں کے مشکل کشا غوث اعظم
- وہ کمالِ حُسنِ حضور ہے کہ گمانِ نقص جہاں نہیں
- ہم کو اپنی طلب سے سوا چایئے
- غم ہو گئے بے شمار آقا
- کرے چارہ سازی زیارت کسی کی بھرے زخم دل کے ملاحت کسی کی
- دل دیاں اکھاں کدی کھول تے سہی
- سچ کہواں رب دا جہان بڑا سوھنا اے
- لَنْ تَرَانِیْ نصیبِ موسیٰ تھی
- محبوبِ کبریا سے میرا سلام کہنا