دل خون کے آنسو روتا ہے اے چارہ گرو کچھ مدد کرو
یا مجھ کو مدینے پہنچا دو یا میرے بڑوں کو خبر کرو
عمر کٹی ہے ہجر میں ان کے سانس کی ڈوری ٹوٹ چلی
پھر بھی مجھی کو سبق ہو دیتے صبر کرو ہاں صبر کرو
جب حد سے بڑھے میرا شوقِ نظر اور ساتھ حواسِ خمسہ نہ دیں
رخ رکھنا مدینے کی جانب مجھے پا بجولاں اگر کرو
میں ہائے مدینہ کہتے ہوئے گر اس دنیا سے کوچ کروں
صد چاک ہو دامنِ کفن میرا جب مجھ کو حوالہ قبر کرو
اے شافعِ محشر نامِ خدا محبوؔب کو ہو دیدار عطا
میں لاکھ تہی دامان سہی اِن اشکوں ہی کی قدر کرو

دل خون کے آنسو روتا ہے اے چارہ گرو کچھ مدد کرو
حالیہ پوسٹیں
- سوھنیاں نیں آقا تیرے روضے دیاں جالیاں
- کیوں نہ اِس راہ کا ایک ایک ہو ذرّہ روشن
- یا رب میری آہوں میں اثرہے کہ نہیں ہے
- یہ سینہ اور یہ دل دوسرا معلوم ہوتا ہے
- یا رب میری سوئی ہوئی تقدیر جگا دے
- اسیروں کے مشکل کشا غوث اعظم
- دلوں میں اجالا تیرے نام سے ہے
- کیوں کرہم اہلِ دل نہ ہوں دیوانۂ رسولؐ
- وہ کمالِ حُسنِ حضور ہے کہ گمانِ نقص جہاں نہیں
- اج سک متراں دی ودھیری اے
- ہم مدینے سے اللہ کیوں آگئے
- تیرے ہوتے جنم لیا ہوتا
- آمنہ بی بی کے گلشن میں آئی ہے تازہ بہار
- نظر اک چمن سے دوچار ہے نہ چمن چمن بھی نثار ہے
- میرے نبی پیارے نبی ؑ ہے مرتبہ بالا تیرا
- یا صاحب الجمال و یا سید البشر
- رب دے پیار دی اے گل وکھری
- قبلہ کا بھی کعبہ رُخِ نیکو نظر آیا
- طیبہ نگری کی گلیوں میں دل کی حالت مت پوچھو
- خوشبوے دشتِ طیبہ سے بس جائے گر دماغ