دل میں ہو یاد تری گوشۂ تنہائی ہو
پھر تو خلوت میں عجب انجمن آرائی ہو
آستانے پہ ترے سر ہو اَجل آئی ہو
اَور اے جانِ جہاں تو بھی تماشائی ہو
خاک پامال غریباں کو نہ کیوں زندہ کرے
جس کے دامن کی ہوا بادِ مسیحائی ہو
اُس کی قسمت پہ فدا تخت شہی کی راحت
خاکِ طیبہ پہ جسے چین کی نیند آئی ہو
تاج والوں کی یہ خواہش ہے کہ اُن کے دَر پر
ہم کو حاصل شرفِ ناصیہ فرسائی ہو
اک جھلک دیکھنے کی تاب نہیں عالم کو
وہ اگر جلوہ کریں کون تماشائی ہو
آج جو عیب کسی پر نہیں کھلنے دیتے
کب وہ چاہیں گے مری حشر میں رُسوائی ہو
کیوں کریں بزمِ شبستانِ جناں کی خواہش
جلوۂ یار جو شمع شبِ تنہائی ہو
خلعتِ مغفرت اُس کے لیے رحمت لائے
جس نے خاکِ درِ شہ جاے کفن پائی ہو
یہی منظور تھا قدرت کو کہ سایہ نہ بنے
ایسے یکتا کے لیے ایسی ہی یکتائی ہو
ذکر خدّام نہیں مجھ کو بتا دیں دشمن
کوئی نعمت بھی کسی اور سے گر پائی ہو
جب اُٹھے دستِ اَجل سے مری ہستی کا حجاب
کاش اِس پردہ کے اندر تری زیبائی ہو
دیکھیں جاں بخشیِ لب کو تو کہیں خضر و مسیح
کیوں مرے کوئی اگر ایسی مسیحائی ہو
کبھی ایسا نہ ہوا اُن کے کرم کے صدقے
ہاتھ کے پھیلنے سے پہلے نہ بھیک آئی ہو
بند جب خوابِ اجل سے ہوں حسنؔ کی آنکھیں
اِس کی نظروں میں ترا جلوۂ زیبائی ہو
![](https://imuslimz.com/wp-content/uploads/2022/02/default-featured-image.gif)
دل میں ہو یاد تری گوشۂ تنہائی ہو
حالیہ پوسٹیں
- تو شمع رسالت ہے عالم تیرا پروانہ
- اے رسولِ امیںؐ ، خاتم المرسلیںؐ
- انکی مدحت کرتے ہیں
- طوبےٰ میں جو سب سے اونچی نازک سیدھی نکلی شاخ
- کچھ غم نہیں اگرچہ زمانہ ہو بر خلاف
- جو نور بار ہوا آفتابِ حسنِ ملیح
- ہو ورد صبح و مسا لا الہ الا اللہ
- ہے کلام ِ الٰہی میں شمس و ضحٰے
- تمہارا نام مصیبت میں جب لیا ہو گا
- میری زندگی کا تجھ سے یہ نظام چل رہا ہے
- گنج بخش فض عالم مظہرِ نور خدا
- یہ دنیا اک سمندر ہے مگر ساحل مدینہ ہے
- ہو اگر مدحِ کفِ پا سے منور کاغذ
- طیبہ کی ہے یاد آئی اب اشک بہانے دو
- نہ کہیں سے دُور ہیں مَنزلیں نہ کوئی قریب کی بات ہے
- اے عشقِ نبی میرے دل میں بھی سما جانا
- مجھ پہ چشمِ کرم اے میرے آقا کرنا
- کیا مہکتے ہیں مہکنے والے
- تیرا ذکر میری ہے زندگی تیری نعت میری ہے بندگی
- اگر چمکا مقدر خاک پاے رہرواں ہو کر