دل میں ہو یاد تیری گوشہ تنہائی ہو
پھر تو خلوت میں عجب انجمن آرائی ہو
آج جو عیب کسی پر نہیں کھلنے دیتے
کب وہ چاہیں گے میری حشر میں رسوائی ہو
آستانہ پہ ترے سر ہو اجل آئی ہو
اور اے جان جہاں تو بھی تماشائی ہو
اک جھلک دیکھنے کی تاب نہیں عالم کو
وہ اگر جلوہ کریں کون تماشائی ہو
کبھی ایسا نہ ہوا اُن کے کرم کے صدقے
ہاتھ کے پھیلنے سے پہلے نہ بھیک آئی ہو
یہی منظور تھا قدرت کو کہ سایہ نا بنے
ایسے یکتا کے لئے ایسی ہی یکتائی ہو
اس کی قسمت پہ فدا تخت شہی کی راحت
خاک طیبہ پہ جسے چین کی نیند آئی ہو
بند جب خواب اجل سے ہوں حسن کی آنکھیں
اس کی نظروں میں تیرا جلوہ زیبائی ہو

دل میں ہو یاد تیری گوشہ تنہائی ہو
حالیہ پوسٹیں
- سحابِ رحمتِ باری ہے بارھویں تاریخ
- شاہِ کونین کی ہر ادا نور ہے
- مصطفی جانِ رحمت پہ لاکھوں سلام
- میں کس منہ سے مانگوں دعائے مدینہ
- زہے مقدر حضور حق سے سلام آیا پیام آیا
- رکتا نہیں ہرگز وہ اِدھر باغِ ارم سے
- خاک سورج سے اندھیروں کا ازالہ ہوگا
- سرور انبیاء کی ہے محفل سجی
- بیبا عاشقاں دے رِیت تے رواج وکھرے
- نگاہِ لطف کے اُمیدوار ہم بھی ہیں
- اُجالی رات ہوگی اور میدانِ قُبا ہوگا
- یا محمد نورِ مجسم یا حبیبی یا مولائی
- نہ کلیم کا تصور نہ خیالِ طور سینا
- گنج بخش فض عالم مظہرِ نور خدا
- تو سب کا رب سب تیرے گدا
- شہنشاہا حبیبا مدینہ دیا خیر منگناہاں میں تیری سرکار چوں
- پوچھتے کیا ہو عرش پر یوں گئے مصطفیٰ کہ یوں
- دل رہ گیا ہے احمدِ مختار کی گلی میں
- عارضِ شمس و قمر سے بھی ہیں انور ایڑیاں
- اﷲ سے کیا پیار ہے عثمانِ غنی کا