ذرے اس خاک کے تابندہ ستارے ہونگے
جس جگہ آپ نے نعلین اتارے ہونگے
بوئے گل اس لیے پھرتی ہے چھپائے چہرہ
گیسو سرکار دوعالم نے سنوارے ہونگے
ایک میں کیا میرے شاہ کے شہنشاہ انکے
تیرے ٹکڑوں پہ شب و روز گزارے ہونگے
لوگ تو حسن عمل لیکے چلے روزحساب
سرورا ہم تو فقط تیرے سہارے ہونگے
اٹھ گئی جب تیری جانب وہ قدم بار نظر
اس گھڑی قطب تیرے وارے نیارے ہونگے

ذرے اس خاک کے تابندہ ستارے ہونگے
حالیہ پوسٹیں
- اﷲ سے کیا پیار ہے عثمانِ غنی کا
- معراج کی شب سدرہ سے وریٰ تھا اللہ اور محبوبِ الہٰ
- اس کرم کا کروں شکر کیسے ادا جو کرم مجھ پہ میرے نبی کر دیا
- سن لو خدا کے واسطے اپنے گدا کی عرض
- بے اجازت اُس طرف نظریں اٹھا سکتا ہے کون
- مدینےکا سفر ہے اور میں نم دیدہ نم دیدہ
- تھی جس کے مقدر میں گدائی ترے در کی
- دل و نگاہ کی دنیا نئی نئی ہوئی ہے
- عشق کے رنگ میں رنگ جائیں جب افکار تو کھلتے ہیں
- خزاں کی شام کو صبحِ بہار تُو نے کیا
- یا صاحب الجمال و یا سید البشر
- میں مدینے چلا میں مدینے چلا
- بس! محمد ہے نبی سارے زمانے والا
- ہم کو اپنی طلب سے سوا چایئے
- ترے دَر پہ ساجد ہیں شاہانِ عالم
- پیغام صبا لائی ہے گلزار نبی سے
- شاہِ کونین کی ہر ادا نور ہے
- مجھے بھی مدینے بلا میرے مولا کرم کی تجلی دکھا میرے مولا
- آہ جاتی ہے فلک پر رحم لانے کے لئے
- نہ آسمان کو یوں سر کشیدہ ہونا تھا