ذکرِ احمد میں گزری جو راتیں حال انکا بتایا نہ جائے
مجھ کو کیا کیا ملی ہیں سوغاتیں حال انکا بتایا نہ جائے
زندگی اپنی پُر از خطا ہے کوئی اچھا عمل نہ کیا ہے
پر مدینے میں لی ہیں جو سانسیں حال انکا بتایا نہ جائے
پہنچ کر روضئہ مصطفےٰ پر چوم کر جالیاں بے خودی میں
کیوں تواتر سے برسی ہیں آنکھیں حال انکا بتایا نہ جائے
عرشِ اعلیٰ پہ معراج کی شب رب میں اور رب کے پیارے نبی میں
کیسی کیسی ہوئی ملاقاتیں حال انکا بتایا نہ جائے
دور خاکِ مدینہ سے رہ کر جینا دشوار تر ہو گیا ہے
دل میں ہلچل مچائیں جو آسیں حال انکا بتایا نہ جائے
![](https://imuslimz.com/wp-content/uploads/2022/02/default-featured-image.gif)
ذکرِ احمد میں گزری جو راتیں حال انکا بتایا نہ جائے
حالیہ پوسٹیں
- یہ سینہ اور یہ دل دوسرا معلوم ہوتا ہے
- وجہِ تخلیقِ دو عالم، عالم آرا ہو گیا
- آج آئے نبیوں کے سردار مرحبا
- خطا کار ہوں با خدا مانتا ہوں
- یہ نہ پوچھو ملا ہمیں درِ خیرالورٰی سے کیا
- میں کس منہ سے مانگوں دعائے مدینہ
- دشتِ مدینہ کی ہے عجب پُر بہار صبح
- جا زندگی مدینے سے جھونکے ہوا کے لا
- توانائی نہیں صدمہ اُٹھانے کی ذرا باقی
- مرا پیمبر عظیم تر ہے
- کبھی خزاں کبھی فصلِ بہار دیتا ہے
- عشقِ مولیٰ میں ہو خوں بار کنارِ دامن
- نظر اک چمن سے دوچار ہے نہ چمن چمن بھی نثار ہے
- طیبہ سارے جگ توں جدا سوھنیا
- تمہارا نام مصیبت میں جب لیا ہو گا
- تیری جالیوں کے نیچے تیری رحمتوں کے سائے
- سنتے ہیں کہ محشر میں صرف اُن کی رسائی ہے
- کعبے پہ پڑی جب پہلی نظر، کیا چیز ہے دنیا بھول گیا
- جنہاں نوں اے نسبت او تھاواں تے ویکھو
- خندہ پیشانی سے ہر صدمہ اُٹھاتے ہیں حسین