ذکرِ احمد میں گزری جو راتیں حال انکا بتایا نہ جائے
مجھ کو کیا کیا ملی ہیں سوغاتیں حال انکا بتایا نہ جائے
زندگی اپنی پُر از خطا ہے کوئی اچھا عمل نہ کیا ہے
پر مدینے میں لی ہیں جو سانسیں حال انکا بتایا نہ جائے
پہنچ کر روضئہ مصطفےٰ پر چوم کر جالیاں بے خودی میں
کیوں تواتر سے برسی ہیں آنکھیں حال انکا بتایا نہ جائے
عرشِ اعلیٰ پہ معراج کی شب رب میں اور رب کے پیارے نبی میں
کیسی کیسی ہوئی ملاقاتیں حال انکا بتایا نہ جائے
دور خاکِ مدینہ سے رہ کر جینا دشوار تر ہو گیا ہے
دل میں ہلچل مچائیں جو آسیں حال انکا بتایا نہ جائے

ذکرِ احمد میں گزری جو راتیں حال انکا بتایا نہ جائے
حالیہ پوسٹیں
- دعا
- سحابِ رحمتِ باری ہے بارھویں تاریخ
- میں مدینے چلا میں مدینے چلا
- خدا کی قسم آپ جیسا حسیں
- کدی میم دا گھونگھٹ چا تے سہی
- میری زندگی کا تجھ سے یہ نظام چل رہا ہے
- ترا ظہور ہوا چشمِ نور کی رونق
- مدینے کی جانب یہ عاصی چلا ہے
- دل دیاں گلاں میں سناواں کس نوں
- بارہ ربیع الاول كے دن ابرِ بہارا چھائے
- جا زندگی مدینے سے جھونکے ہوا کے لا
- دل مِرا دنیا پہ شیدا ہو گیا
- کیوں کرہم اہلِ دل نہ ہوں دیوانۂ رسولؐ
- غلام حشر میں جب سید الوریٰ کے چلے
- محؐمد محؐمد پکارے چلا جا
- تیرے در سے تیری عطا مانگتے ہیں
- تیرے ہوتے جنم لیا ہوتا
- تو شاہِ خوباں، تو جانِ جاناں، ہے چہرہ اُم الکتاب تیرا
- اللہ دے حضور دی اے گل وکھری
- ہم تمہارے ہوکے کس کے پاس جائیں