مئے حُبِّ نبی سے جس کا دل سرشار ہو جائے
وہ دانائے حقیقت، واقفِ اسرار ہو جائے
زیارت روضۂ سرکار کی اک بار ہو جائے
پھر اس کے بعد چاہے یہ نظر بے کار ہو جائے
کرم اُن کا اگر اپنا شریکِ کار ہو جائے
تلاطم خیز طوفانوں سے بیڑا پار ہو جائے
اگر بے پردہ حُسنِ سیّدِ اَبرار ہو جائے
زمیں سے آسماں تک عالمِ اَنوار ہو جائے
نظر آئے جسے حُسنِ شہہِ کونین میں خامی
الٰہ العالمین ایسی نظر بے کار ہو جائے
عطا فرما ئیے آنکھوں کو میری ایسی بینائی
نظر جس سمت اُٹھے آپ کا دیدار ہو جائے
اگر عکسِ رخِ سرکار کی ہو جلوہ آرائی
مِرے دل کا سیہ خانہ تجلّی زار ہو جائے
سکوں پرور ہیں لمحے ذکرِ آقائے دو عالم کے
خدایا! زندگی وقفِ غمِ سرکار ہو جائے
تمھارا نام لیوا ہے گدائے بے نوا تحسیؔں
کرم کی اک نظر اِس پر بھی، اے سرکار ہو جائے
صدر العلماء حضرت علامہ محمد تحسین رضا خاں بریلوی رحمۃ اللہ تعا لٰی علیہ

مئے حُبِّ نبی سے جس کا دل سرشار ہو جائے
حالیہ پوسٹیں
- یہ نہ پوچھو ملا ہمیں درِ خیرالورٰی سے کیا
- مجھے در پہ پھر بلانا مدنی مدینے والے
- پھر کے گلی گلی تباہ ٹھوکریں سب کی کھائے کیوں
- طوبےٰ میں جو سب سے اونچی نازک سیدھی نکلی شاخ
- زمین و زماں تمہارے لئے ، مکین و مکاں تمہارے لیے
- مجھ پہ بھی میرے آقا گر تیرا کرم ہووے
- فلک پہ دیکھا زمیں پہ دیکھا عجیب تیرا مقام دیکھا
- خوشی سب ہی مناتے ہیں میرے سرکار آتے ہیں
- واہ کیا جود و کرم ہے شہ بطحا تیرا
- کیونکر نہ میرے دل میں ہو الفت رسول کی
- اُسی کا حکم جاری ہے زمینوں آسمانوں میں
- دمِ حشر جب نہ کسی کو بھی تیرے بن ملے گی امان بھی
- خندہ پیشانی سے ہر صدمہ اُٹھاتے ہیں حسین
- یہ سینہ اور یہ دل دوسرا معلوم ہوتا ہے
- دل و نگاہ کی دنیا نئی نئی ہوئی ہے
- حمدِ خدا میں کیا کروں
- سیف الملوک
- اک میں ہی نہیں ان پر قربان زمانہ ہے
- انکی مدحت کرتے ہیں
- غلام حشر میں جب سید الوریٰ کے چلے