مبارک ہو وہ شہ پردہ سے باہر آنے والا ہے
گدائی کو زمانہ جس کے دَر پر آنے والا ہے
چکوروں سے کہو ماہِ دل آرا ہے چمکنے کو
خبر ذرّوں کو دو مہرِ منور آنے والا ہے
فقیروں سے کہو حاضر ہوں جو مانگیں گے پائیں گے
کہ سلطانِ جہاں محتاج پرور آنے والا ہے
کہو پروانوں سے شمع ہدایت اب چمکتی ہے
خبر دو بلبلوں کو وہ گل تر آنے والا ہے
کہاں ہیں ٹوٹی اُمیدیں کہاں ہیں بے سہارا دل
کہ وہ فریاد رس بیکس کا یاور آنے والا ہے
ٹھکانہ بے ٹھکانوں کا سہارا بے سہاروں کا
غریبوں کی مدد بیکس کا یاور آنے والا ہے
بر آئیں گی مرادیں حسرتیں ہو جائیں گی پوری
کہ وہ مختارِ کل عالم کا سرور آنے والا ہے
مبارک درد مندوں کو ہو مژدہ بیقراروں کو
قرارِ دل شکیبِ جانِ مضطر آنے والا ہے
گنہ گاروں نہ ہو مایوس تم اپنی رہائی سے
مدد کو وہ شفیعِ روزِ محشر آنے والا ہے
جھکا لائے نہ کیوں تاروں کو شوقِ جلوۂ عارض
کہ وہ ماہِ دل آرا اب زمیں پر آنے والا ہے
کہاں ہیں بادشاہانِ جہاں آئیں سلامی کو
کہ اب فرمانرواے ہفت کشور آنے والا ہے
سلاطینِ زمانہ جس کے دَر پر بھیک مانگیں گے
فقیروں کو مبارک وہ تونگر آنے والا ہے
یہ ساماں ہو رہے تھے مدتوں سے جس کی آمد کے
وہی نوشاہ با صد شوکت و فر آنے والا ہے
وہ آتا ہے کہ ہے جس کا فدائی عالم بالا
وہ آتا ہے کہ دل عالم کا جس پر آنے والا ہے
نہ کیوں ذرّوں کو ہو فرحت کہ چمکا اخترِ قسمت
سحر ہوتی ہے خورشیدِ منور آنے والا ہے
حسنؔ کہہ دے اُٹھیں سب اُمتی تعظیم کی خاطر
کہ اپنا پیشوا اپنا پیمبر آنے والا ہے
![](https://imuslimz.com/wp-content/uploads/2022/02/default-featured-image.gif)
مبارک ہو وہ شہ پردہ سے باہر آنے والا ہے
حالیہ پوسٹیں
- خوب نام محمد ھے اے مومنو
- ہر وقت تصور میں مدینے کی گلی ہو
- شاہِ کونین کی ہر ادا نور ہے
- نہ پوچھو کہ کیا ہیں ہمارے محمدؐ
- کس کے جلوے کی جھلک ہے یہ اجالا کیا ہے
- اگر چمکا مقدر خاک پاے رہرواں ہو کر
- ذکرِ احمد میں گزری جو راتیں حال انکا بتایا نہ جائے
- انکی مدحت کرتے ہیں
- حلقے میں رسولوں کے وہ ماہِ مدنی ہے
- سر تا بقدم ہے تن سلطان زمن پھول
- مئے حُبِّ نبی سے جس کا دل سرشار ہو جائے
- افکار کی لذت کیا کہنا جذبات کا عالم کیا کہنا
- مدینہ سامنے ہے بس ابھی پہنچا میں دم بھر میں
- تیری جالیوں کے نیچے تیری رحمتوں کے سائے
- یا نبی سلام علیک یا رسول سلام علیک
- تصور میں منظر عجیب آ رہا ہے
- تیرے ہوتے جنم لیا ہوتا
- اب میری نگاہوں میں جچتا نہیں کوئی
- حبیب خدا کا نظارہ کروں میں دل و جان ان پر نثارا کروں میں
- جذب و جنوں میں انکی بابت جانے کیا کیا بول گیا