مدینہ میں ہے وہ سامانِ بارگاہِ رفیع
عروج و اَوج ہیں قربانِ بارگاہِ رفیع
نہیں گدا ہی سرِ خوانِ بارگاہِ رفیع
خلیل بھی تو ہیں مہمانِ بارگاہِ رفیع
بنائے دونوں جہاں مجرئی اُسی دَر کے
کیا خدا نے جو سامانِ بارگاہِ رفیع
زمینِ عجز پہ سجدہ کرائیں شاہوں سے
فلک جناب غلامانِ بارگاہِ رفیع
ہے انتہاے علا ابتداے اَوج یہاں
ورا خیال سے ہے شانِ بارگاہِ رفیع
کمند رشتۂ عمر خضر پہنچ نہ سکے
بلند اِتنا ہے ایوانِ بارگاہِ رفیع
وہ کون ہے جو نہیں فیضیاب اِس دَر سے
سبھی ہیں بندۂ احِسانِ بارگاہِ رفیع
نوازے جاتے ہیں ہم سے نمک حرام غلام
ہماری جان ہو قربانِ بارگاہِ رفیع
مطیع نفس ہیں وہ سرکشانِ جن و بشر
نہیں جو تابعِ فرمانِ بارگاہِ رفیع
صلاے عام ہیں مہماں نواز ہیں سرکار
کبھی اٹھا ہی نہیں خوانِ بارگاہِ رفیع
جمالِ شمس و قمر کا سنگار ہے شب و روز
فروغِ شمسۂ ایوانِ بارگاہِ رفیع
ملائکہ ہیں فقط دابِ سلطنت کے لیے
خدا ہے آپ نگہبانِ بارگاہِ رفیع
حسنؔ جلالتِ شاہی سے کیوں جھجکتا ہے
گدا نواز ہے سلطانِ بارگاہِ رفیع
![](https://imuslimz.com/wp-content/uploads/2022/02/default-featured-image.gif)
مدینہ میں ہے وہ سامانِ بارگاہِ رفیع
حالیہ پوسٹیں
- سرور کہوں کہ مالک و مولیٰ کہوں تجھے
- دل دیاں اکھاں کدی کھول تے سہی
- تو ہے وہ غوث کہ ہر غوث ہے شیدا تیرا
- خندہ پیشانی سے ہر صدمہ اُٹھاتے ہیں حسین
- حضور ایسا کوئی انتظام ہو جائے
- میں کس منہ سے مانگوں دعائے مدینہ
- عاصیوں کو در تمھارا مل گیا
- جو ہر شے کی حقیقت ہے جو پنہاں ہے حقیقت میں
- خدا کی خلق میں سب انبیا خاص
- نصیب آج اپنے جگائے گئے ہیں
- جو نور بار ہوا آفتابِ حسنِ ملیح
- میں کہاں پہنچ گیا ہوں تیرا نام جپتے جپتے
- رشک کیوں نہ کروں انکی قسمت پہ میں
- اگر چمکا مقدر خاک پاے رہرواں ہو کر
- صانع نے اِک باغ لگایا
- پڑے مجھ پر نہ کچھ اُفتاد یا غوث
- بے خُود کِیے دیتے ہیں اَندازِ حِجَابَانَہ
- مئے حُبِّ نبی سے جس کا دل سرشار ہو جائے
- بیبا عاشقاں دے رِیت تے رواج وکھرے
- سوہنا اے من موہنا اے آمنہ تیرا لال نی