مدینے کی ٹھنڈی ہواؤں پہ صدقے
میں ان پیاری پیاری فضاؤں پہ صدقے
وہ کتنے حسیں کتنے پُر کشش ہونگے
خدا بھی ہے جن کی اداؤں پہ صدقے
جہاں کملی والا رہا آتا جاتا
میں ان گھاٹیوں ان گھپاؤں پہ صدقے
مدینے کی راہ میں جو ہیں پیش آتی
میں ان مشکلوں ان جفاؤں پہ صدقے
جو آقا کو شفقت پہ مجبور کر دیں
میں ان غلطیوں ان خطاؤں پہ صدقے
جو دربارِ طیبہ سے اٹھتی ہیں ہر دم
میں ان نوری نوری شعاؤں پہ صدقے
جو مانگی ہیں امت کی خاطر نبی نے
میں ان پیاری پیاری دعاؤں پہ صدقے

مدینے کی ٹھنڈی ہواؤں پہ صدقے
حالیہ پوسٹیں
- باغ‘جنت کے ہیں بہرِ مدح خوانِ اہلِ بیت
- صانع نے اِک باغ لگایا
- خلق کے سرور شافع محشر صلی اللہ علیہ وسلم
- کعبے پہ پڑی جب پہلی نظر، کیا چیز ہے دنیا بھول گیا
- نظر اک چمن سے دوچار ہے نہ چمن چمن بھی نثار ہے
- وہ نبیوں میں رحمت لقب پانے والا
- مصطفیٰ جان ِ رحمت پہ لاکھوں سلام
- یا رب میری آہوں میں اثرہے کہ نہیں ہے
- انکے درِ نیاز پر سارا جہاں جھکا ہوا
- سب سے افضل سب سے اعظم
- بزم محشر منعقد کر مہر سامان جمال
- ہر وقت تصور میں مدینے کی گلی ہو
- سب کچھ ہے خدا،اُس کے سوا کچھ بھی نہیں ہے
- سر تا بقدم ہے تن سلطان زمن پھول
- طوبےٰ میں جو سب سے اونچی نازک سیدھی نکلی شاخ
- تڑپ رہاں ہوں میں کب سے یا رب
- وَرَفَعنا لَکَ ذِکرَک
- مجھ کو طیبہ میں بلا لو شاہ زمنی
- کدی میم دا گھونگھٹ چا تے سہی
- مصطفی جانِ رحمت پہ لاکھوں سلام