میرے مولا کرم ہو کرم
تجھ سے فریاد کرتے ہیں ہم
میرے مولا کرم ہو کرم
میرے مولا کرم ہو کرم
یہ زمیں اور یہ آسما
تیرے قبضے میں ہیں دو جہاں
سب پہ تو ہی تو ہے مہرباں
ہم تیرے در سے جائے کہاں
سب کی سنتا ہے تو ہی صدا
تو ہی رکھتا ہے سب کا بھرم
میرے مولا کرم ہو کرم
میرے مولا کرم ہو کرم
بے کسوں کو سہارا ملے
ڈوبتوں کو کنارا ملے
سر سے طوفان پل میں ٹلے
جو تیرا یک اشارا ملے
تو جو کر دے مہربانیاں
دور ہو جائے ہر ایک غم
میرے مولا کرم ہو کرم
میرے مولا کرم ہو کرم

میرے مولا کرم ہو کرم
حالیہ پوسٹیں
- مجھے در پہ پھر بلانا مدنی مدینے والے
- سب دواروں سے بڑا شاہا دوارا تیرا
- صدائیں درودوں کی آتی رہیں گی میرا سن کے دل شاد ہوتا رہے گا
- زمیں میلی نہیں ہوتی زمن میلا نہیں ہوتا
- ذکرِ احمد میں گزری جو راتیں حال انکا بتایا نہ جائے
- نہ کہیں سے دُور ہیں مَنزلیں نہ کوئی قریب کی بات ہے
- مصطفیٰ جان ِ رحمت پہ لاکھوں سلام
- وجہِ تخلیقِ دو عالم، عالم آرا ہو گیا
- یہ رحمت نہیں ہے تو پھر اور کیا ہے
- جو ہوچکا ہے جو ہوگا حضور جانتے ہیں
- اے مدینہ کے تاجدار سلام
- مدینہ سامنے ہے بس ابھی پہنچا میں دم بھر میں
- شورِ مہِ نَو سن کر تجھ تک میں دَواں آیا
- اٹھا دو پردہ دِکھا دو چہرہ، کہ نور باری حجاب میں ہے
- ایمان ہے قال مصطفائی
- چشمِ دل چاہے جو اَنوار سے ربط
- قصیدۂ معراج
- یقیناً منبعِ خوفِ خدا صِدِّیقِ اکبر ہیں
- تیری شان کیا شاہِ والا لکھوں
- رُخ دن ہے یا مہرِ سما ، یہ بھی نہیں وہ بھی نہیں