میں لب کشا نہیں ہوں اور محو التجا ہوں
میں محفل حرم کے آداب جانتا ہوں
جو ہیں خدا کے پیارے میں ان کو چاہتا ہوں
اُن کو اگر نہ چاہوں تو اور کس کو چاہوں
ایسا کوئی مسافر شاید کہیں نہ ہوگا
دیکھےبغیر اپنی منزل سے آشنا ہوں
کوئی تو آنکھ والا گزرےگا اس طرف سے
طیبہ کےراستےمیں ، میں منتظر کھڑا ہوں
یہ روشنی سی کیا ہے، خوشبو کہاں سےآئی؟
شاید میں چلتےچلتےروضےتک آگیا ہوں
طیبہ کےسب گدا گر پہنچانتے ہیں مجھ کو
مجھ کو خبر نہیں تھی میں اس قدر بڑا ہوں
اقبال مجھ کو اب بھی محسوس ہو رہا ہے
روضےکےسامنےہوں اور نعت پڑھ رہا ہوں

میں لب کشا نہیں ہوں اور محو التجا ہوں
حالیہ پوسٹیں
- سرور کہوں کہ مالک و مولیٰ کہوں تجھے
- وہی رب ہے جس نے تجھ کو ہمہ تن کرم بنایا
- تصور میں منظر عجیب آ رہا ہے
- لم یات نطیرک فی نظر، مثل تو نہ شد پیدا جانا
- گلزارِ مدینہ صلِّ علیٰ،رحمت کی گھٹا سبحان اللّٰٰہ
- زہے عزت و اعتلائے محمد
- اے رسولِ امیںؐ ، خاتم المرسلیںؐ
- مثلِ شبّیر کوئی حق کا پرستار تو ہو
- ہے پاک رُتبہ فکر سے اُس بے نیاز کا
- مبارک ہو وہ شہ پردہ سے باہر آنے والا ہے
- معطیِ مطلب تمہارا ہر اِشارہ ہو گیا
- جاں بلب ہوں آ مری جاں الغیاث
- کون کہتا ہے کہ زینت خلد کی اچھی نہیں
- عشق کے رنگ میں رنگ جائیں جب افکار تو کھلتے ہیں
- غلام حشر میں جب سید الوریٰ کے چلے
- یہ ناز یہ انداز ہمارے نہیں ہوتے
- بزم محشر منعقد کر مہر سامان جمال
- ادھر بھی نگاہِ کرم یا محمد ! صدا دے رہے ہیں یہ در پر سوالی
- بڑی مشکل یہ ہے جب لب پہ تیرا ذکر آتا ہے
- اﷲ سے کیا پیار ہے عثمانِ غنی کا