وہ سوئے لالہ زار پھرتے ہیں
تیرے دن اے بہار پھرتے ہیں
جو ترے در سے یار پھرتے ہیں
در بدر یونہی خوار پھرتے ہیں
آہ کل عیش تو کیے ہم نے
آج وہ بے قرار پھرتے ہیں
ان کے ایما سے دونوں باگوں پر
خیلِ لیل و نہار پھرتے ہیں
ہر چراغِ مزار پر قدسی
کیسے پروانہ وار پھرتے ہیں
وہ سوئے لالہ زار پھرتے ہیں
تیرے دن اے بہار پھرتے ہیں
اس گلی کا گدا ہوں میں جس میں
مانگتے تاجدار پھرتے ہیں
جان ہیں ، جان کیا نظر آئے
کیوں عدو گردِ غار پھرتے ہیں
پھول کیا دیکھوں میری آنکھوں میں
دشتِ طیبہ کے خار پھرتے ہیں
لاکھوں قدسی ہیں کامِ خدمت پر
لاکھوں گردِ مزار پھرتے ہیں
وردیاں بولتے ہیں ہرکارے
پہرہ دیتے سوار پھرتے ہیں
رکھیے جیسے ہیں خانہ زاد ہیں ہم
مَول کے عیب دار پھرتے ہیں
ہائے غافل وہ کیا جگہ ہے جہاں
پانچ جاتے ہیں ، چار پھرتے ہیں
بائیں رستے نہ جا مسافر سُن
مال ہے راہ مار پھرتے ہیں
وہ سوئے لالہ زار پھرتے ہیں
تیرے دن اے بہار پھرتے ہیں
جاگ سنسان بن ہے ، رات آئی
گرگ بہرِ شکار پھرتے ہیں
نفس یہ کوئی چال ہے ظالم
کیسے خاصے بِجار پھرتے ہیں
کوئی کیوں پوچھے تیری بات رضا
تجھ سے کتے ہزار پھرتے ہیں
![](https://imuslimz.com/wp-content/uploads/2022/02/default-featured-image.gif)
وہ سوئے لالہ زار پھرتے ہیں
حالیہ پوسٹیں
- پیغام صبا لائی ہے گلزار نبی سے
- یا نبی نظرِ کرم فرمانا اے حسنین کے نانا
- نہ کلیم کا تصور نہ خیالِ طور سینا
- حُسن سارے کا سارا مدینے میں ہے
- طیبہ نگری کی گلیوں میں دل کی حالت مت پوچھو
- سنتے ہیں کہ محشر میں صرف اُن کی رسائی ہے
- پوچھتے کیا ہو مدینے سے میں کیا لایا ہوں
- کون ہو مسند نشیں خاکِ مدینہ چھوڑ کر
- پڑے مجھ پر نہ کچھ اُفتاد یا غوث
- دل میں ہو یاد تری گوشۂ تنہائی ہو
- طلسماتِ شب بے اثر کرنے والا
- نہیں خوش بخت محتاجانِ عالم میں کوئی ہم سا
- آکھیں سونہڑے نوں وائے نی جے تیرا گزر ہو وے
- چمن دلوں کے کھلانا، حضور جانتے ہیں
- سیف الملوک
- اللہ دے حضور دی اے گل وکھری
- نارِ دوزخ کو چمن کر دے بہارِ عارض
- نعت سرکاؐر کی پڑھتاہوں میں
- کیوں نہ اِس راہ کا ایک ایک ہو ذرّہ روشن
- آرزو ہے میری یامحمد موت آئے تو اس طرح آئے