پڑے مجھ پر نہ کچھ اُفتاد یا غوث
مدد پر ہو تیری اِمداد یا غوث
اُڑے تیری طرف بعد فنا خاک
نہ ہو مٹی مری برباد یا غوث
مرے دل میں بسیں جلوے تمہارے
یہ ویرانہ بنے بغداد یا غوث
نہ بھولوں بھول کر بھی یاد تیری
نہ یاد آئے کسی کی یاد یا غوث
مُرِیْدِیْ لَا تَخَفْ فرماتے آؤ
بَلاؤں میں ہے یہ ناشاد یا غوث
گلے تک آ گیا سیلاب غم کا
چلا میں آئیے فریاد یا غوث
نشیمن سے اُڑا کر بھی نہ چھوڑا
ابھی ہے گھات میں صیاد یا غوث
خمیدہ سر گرفتارِ قضا ہے
کشیدہ خنجر جلاّد یا غوث
اندھیری رات جنگل میں اکیلا
مدد کا وقت ہے فریاد یا غوث
کھلا دو غنچۂ خاطر کہ تم ہو
بہارِ گلشنِ ایجاد یا غوث
مرے غم کی کہانی آپ سن لیں
کہوں میں کس سے یہ رُوداد یا غوث
رہوں آزادِ قیدِ عشق کب تک
کرو اِس قید سے آزاد یا غوث
کرو گے کب تک اچھا مجھ برے کو
مرے حق میں ہے کیا اِرشاد یا غوث
غمِ دنیا غمِ قبر و غمِ حشر
خدارا کر دو مجھ کو شاد یا غوث
حسنؔ منگتا ہے دے دے بھیک داتا
رہے یہ راج پاٹ آباد یا غوث
![](https://imuslimz.com/wp-content/uploads/2022/02/default-featured-image.gif)
پڑے مجھ پر نہ کچھ اُفتاد یا غوث
حالیہ پوسٹیں
- پوچھتے کیا ہو عرش پر یوں گئے مصطفیٰ کہ یوں
- کیونکر نہ میرے دل میں ہو الفت رسول کی
- تصور میں منظر عجیب آ رہا ہے
- رُبا عیات
- ہم درِ مصطفےٰ دیکھتے رہ گئے
- نہ اِترائیں کیوں عاشقانِ محؐمد
- سر محشر شفاعت کے طلب گاروں میں ہم بھی ہیں
- یا نبی نظرِ کرم فرمانا اے حسنین کے نانا
- مرا پیمبر عظیم تر ہے
- مل گئی دونوں عالم کی دولت ہاں درِ مصطفیٰ مل گیا ہے
- ترے دَر پہ ساجد ہیں شاہانِ عالم
- ﺍﭘﻨﮯ ﺩﺍﻣﺎﻥ ﺷﻔﺎﻋﺖ ﻣﯿﮟ ﭼﮭﭙﺎﺋﮯ ﺭﮐﮭﻨﺎ
- تیری شان کیا شاہِ والا لکھوں
- کہاں میں بندۂ عاجز کہاں حمد و ثنا تیری
- کچھ نہیں مانگتا شاہوں سے یہ شیدا تیرا
- جا زندگی مدینے سے جھونکے ہوا کے لا
- خزاں سے کوئی طلب نہیں ھے
- پھر اٹھا ولولۂ یادِ مغیلانِ عرب
- خاک سورج سے اندھیروں کا ازالہ ہوگا
- پیغام صبا لائی ہے گلزار نبی سے