پڑے مجھ پر نہ کچھ اُفتاد یا غوث
مدد پر ہو تیری اِمداد یا غوث
اُڑے تیری طرف بعد فنا خاک
نہ ہو مٹی مری برباد یا غوث
مرے دل میں بسیں جلوے تمہارے
یہ ویرانہ بنے بغداد یا غوث
نہ بھولوں بھول کر بھی یاد تیری
نہ یاد آئے کسی کی یاد یا غوث
مُرِیْدِیْ لَا تَخَفْ فرماتے آؤ
بَلاؤں میں ہے یہ ناشاد یا غوث
گلے تک آ گیا سیلاب غم کا
چلا میں آئیے فریاد یا غوث
نشیمن سے اُڑا کر بھی نہ چھوڑا
ابھی ہے گھات میں صیاد یا غوث
خمیدہ سر گرفتارِ قضا ہے
کشیدہ خنجر جلاّد یا غوث
اندھیری رات جنگل میں اکیلا
مدد کا وقت ہے فریاد یا غوث
کھلا دو غنچۂ خاطر کہ تم ہو
بہارِ گلشنِ ایجاد یا غوث
مرے غم کی کہانی آپ سن لیں
کہوں میں کس سے یہ رُوداد یا غوث
رہوں آزادِ قیدِ عشق کب تک
کرو اِس قید سے آزاد یا غوث
کرو گے کب تک اچھا مجھ برے کو
مرے حق میں ہے کیا اِرشاد یا غوث
غمِ دنیا غمِ قبر و غمِ حشر
خدارا کر دو مجھ کو شاد یا غوث
حسنؔ منگتا ہے دے دے بھیک داتا
رہے یہ راج پاٹ آباد یا غوث

پڑے مجھ پر نہ کچھ اُفتاد یا غوث
حالیہ پوسٹیں
- کس نے غنچوں کو نازکی بخشی
- گزرے جس راہ سے وہ سیدِ والا ہو کر
- غم ہو گئے بے شمار آقا
- اب میری نگاہوں میں جچتا نہیں کوئی
- اﷲ سے کیا پیار ہے عثمانِ غنی کا
- بڑی مشکل یہ ہے جب لب پہ تیرا ذکر آتا ہے
- نگاہِ لطف کے اُمیدوار ہم بھی ہیں
- کوئی تو ہے جو نظامِ ہستی چلا رہا ہے ، وہی خدا ہے
- کہتے ہیں عدی بن مسافر
- کوئی سلیقہ ہے آرزو کا ، نہ بندگی میری بندگی ہے
- کیا ہی ذوق افزا شفاعت ہے تمھاری واہ واہ
- عجب کرم شہ والا تبار کرتے ہیں
- کہو صبا سے کہ میرا سلام لے جائے
- جانبِ مغرب وہ چمکا آفتاب
- جو نور بار ہوا آفتابِ حسنِ ملیح
- عاصیوں کو دَر تمہارا مل گیا
- مثلِ شبّیر کوئی حق کا پرستار تو ہو
- اپنی نسبت سے میں کچھ نہیں ہوں، اس کرم کی بدولت بڑا ہوں
- بیاں ہو کس زباں سے مرتبہ صدیق اکبر کا
- فاصلوں کو تکلف ہے ہم سے اگر ، ہم بھی بے بس نہیں ، بے سہارا نہیں