ہر وقت تصور میں مدینے کی گلی ہو
اور یاد محمد کی میرے دل میں بسی ہو
دو سوز بلال آقا ملے درد رضا سا
سرکار عطا عشق اویس قرنی ہو
اے کاش ! میں بن جاؤں مدینے کا مسافر
پھر روتی ہوئی طیبہ کو بارات چلی ہو
پھر رحمت باری سے چلوں سوئے مدینہ
اے کاش ! مقدر سے میسر وہ گھڑی ہو
جب آؤں مدینے میں تو ہو چاک گریباں
آنکھوں سے برستی ہوئی اشکوں کی جھڑی ہو
جب لے کے چلو گور غریباں کو جنازہ
کچھ خاک مدینے کی میرے منہ پہ سجی ہو
جس وقت نکیرین میری قبر میں آئیں
اس وقت میرے لب پہ سجی نعت نبی ہو
اللہ ! کرم ایسا کرے تجھ پر جہاں میں
اے دعوت اسلامی تیری دھوم مچی ہو
آقا کا گدا ہوں اے جہنم تو بھی سن لے
وہ کیسے جلے جو کہ غلام مدنی ہو
صدقہ میرے مرشد کا کرو دور بلائیں
پورا میرا سرکار ہر ارمان دلی ہو
اللہ کی رحمت سے تو جنت ہی ملے گی
اے کاش ! محلے میں جگہ ان کے ملی ہو
محفوظ سدا رکھنا شہا بے ادبوں سے
اور مجھ سے بھی سرزد نہ کبھی بے ادبی ہو
عطار ہمارا ہے سر حشر اسے کاش
دست شہ بطحہ سے یہی چٹھی ملی ہو
اے کاش ! مدینے میں مجھے موت یوں آئے
قدموں میں تیرے سر ہو میری روح چلی ہو

ہر وقت تصور میں مدینے کی گلی ہو
حالیہ پوسٹیں
- مدینہ میں ہے وہ سامانِ بارگاہِ رفیع
- دلوں میں اجالا تیرے نام سے ہے
- تیرا ذکر میری ہے زندگی تیری نعت میری ہے بندگی
- عاصیوں کو در تمھارا مل گیا
- کیونکر نہ میرے دل میں ہو الفت رسول کی
- مدینے کا شاہ سب جہانوں کا مالک
- قصیدۂ معراج
- خدا کی عظمتیں کیا ہیں محمد مصطفی جانیں
- کبھی خزاں کبھی فصلِ بہار دیتا ہے
- جب درِ مصطفےٰ کا نطارا ہو
- بزم محشر منعقد کر مہر سامان جمال
- معراج کی شب سدرہ سے وریٰ تھا اللہ اور محبوبِ الہٰ
- ایمان ہے قال مصطفائی
- کہو صبا سے کہ میرا سلام لے جائے
- ہو اگر مدحِ کفِ پا سے منور کاغذ
- میں مدینے چلا میں مدینے چلا
- حلقے میں رسولوں کے وہ ماہِ مدنی ہے
- ترے دَر پہ ساجد ہیں شاہانِ عالم
- بیاں ہو کس زباں سے مرتبہ صدیق اکبر کا
- میری زندگی کا تجھ سے یہ نظام چل رہا ہے