ہم تمہارے ہوکے کس کے پاس جائیں
صدقہ شہزادوں کا رحمت کیجیے
عالمِ علمِ دوعالم ہیں حضور
آپ سے کیا عرضِ حاجت کیجیے
آپ سلطانِ جہاں ہم بے نوا
یاد ہم کو وقتِ نعمت کیجیے
تجھ سے کیا کیا اے مِرے طیبہ کے چاند
ظلمتِ غم کی شکایت کیجیے
دربدر کب تک پھریں خستہ خراب
طیبہ میں مدفن عنایت کیجیے
ہر برس وہ قافلوں کی دھوم دھام
آہ سنیے اور غفلت کیجیے
پھر پلٹ کر منہ نہ اُس جانب کیا
سچ ہے اور دعوائے الفت کیجیے
اقربا حُبِّ وطن بے ہمتی
آہ کس کس کی شکایت کیجیے
اب تو آقا منہ دکھانے کا نہیں
کس طرح رفعِ ندامت کیجیے
اپنے ہاتھوں خود لٹا بیٹھے ہیں گھر
کس پہ دعوائے بضاعت کیجیے
کس سے کہیے کیا کِیا کیا ہوگیا
خود ہی اپنے پر ملامت کیجیے
عرض کا بھی اب تو مُنہ پڑتا نہیں
کیا علاجِ دردِ فرقت کیجیے
اپنی اک میٹھی نظر کے شہد سے
چارہء زہرِ مصیبت کیجیے
دے خدا ہمت کہ یہ جانِ حزیں
آپ پر وارے ، وہ صورت کیجیے
آپ ہم سے بڑھ کر ہم پر مہرباں
ہم کریں جرم آپ رحمت کیجیے
جو نہ بھولا ہم غریبوں کو رضا
یاد اس کی اپنی عادت کیجیے
ہم تمہارے ہوکے کس کے پاس جائیں
حالیہ پوسٹیں
- تیری رحمتوں کا دریا سر عام چل رہا ہے
- فلک پہ دیکھا زمیں پہ دیکھا عجیب تیرا مقام دیکھا
- زمین و زماں تمہارے لئے ، مکین و مکاں تمہارے لیے
- میں لب کشا نہیں ہوں اور محو التجا ہوں
- احمد کہُوں ک ہحامدِ یکتا کہُوں تجھے
- سلام اس ذاتِ اقدس پر سلام اس فخرِ دوراں پر
- نہ کہیں سے دُور ہیں مَنزلیں نہ کوئی قریب کی بات ہے
- یہ کس نے پکارا محمد محمد بڑا لطف آیا سویرے سویرے
- یا نبی سلام علیک یا رسول سلام علیک
- خدا تو نہیں با خدا مانتے ہیں
- توانائی نہیں صدمہ اُٹھانے کی ذرا باقی
- دعا
- جتنا مرے خدا کو ہے میرا نبی عزیز
- معراج کی شب سدرہ سے وریٰ تھا اللہ اور محبوبِ الہٰ
- اپنی نسبت سے میں کچھ نہیں ہوں، اس کرم کی بدولت بڑا ہوں
- رُبا عیات
- دل خون کے آنسو روتا ہے اے چارہ گرو کچھ مدد کرو
- کیوں کرہم اہلِ دل نہ ہوں دیوانۂ رسولؐ
- محؐمد محؐمد پکارے چلا جا
- میں تو خود ان کے در کا گدا ہوں