ہم تمہارے ہوکے کس کے پاس جائیں
صدقہ شہزادوں کا رحمت کیجیے
عالمِ علمِ دوعالم ہیں حضور
آپ سے کیا عرضِ حاجت کیجیے
آپ سلطانِ جہاں ہم بے نوا
یاد ہم کو وقتِ نعمت کیجیے
تجھ سے کیا کیا اے مِرے طیبہ کے چاند
ظلمتِ غم کی شکایت کیجیے
دربدر کب تک پھریں خستہ خراب
طیبہ میں مدفن عنایت کیجیے
ہر برس وہ قافلوں کی دھوم دھام
آہ سنیے اور غفلت کیجیے
پھر پلٹ کر منہ نہ اُس جانب کیا
سچ ہے اور دعوائے الفت کیجیے
اقربا حُبِّ وطن بے ہمتی
آہ کس کس کی شکایت کیجیے
اب تو آقا منہ دکھانے کا نہیں
کس طرح رفعِ ندامت کیجیے
اپنے ہاتھوں خود لٹا بیٹھے ہیں گھر
کس پہ دعوائے بضاعت کیجیے
کس سے کہیے کیا کِیا کیا ہوگیا
خود ہی اپنے پر ملامت کیجیے
عرض کا بھی اب تو مُنہ پڑتا نہیں
کیا علاجِ دردِ فرقت کیجیے
اپنی اک میٹھی نظر کے شہد سے
چارہء زہرِ مصیبت کیجیے
دے خدا ہمت کہ یہ جانِ حزیں
آپ پر وارے ، وہ صورت کیجیے
آپ ہم سے بڑھ کر ہم پر مہرباں
ہم کریں جرم آپ رحمت کیجیے
جو نہ بھولا ہم غریبوں کو رضا
یاد اس کی اپنی عادت کیجیے
![](https://imuslimz.com/wp-content/uploads/2022/02/default-featured-image.gif)
ہم تمہارے ہوکے کس کے پاس جائیں
حالیہ پوسٹیں
- ذاتِ والا پہ بار بار درود
- نہ زر نہ ہی جاہ و حشم کی طلب ہے
- رب دیاں رحمتاں لٹائی رکھدے
- میرے مولا کرم ہو کرم
- دعا
- سما سکتا نہیں پہنائے فطرت میں مرا سودا
- پیغام صبا لائی ہے گلزار نبی سے
- زہے مقدر حضور حق سے سلام آیا پیام آیا
- خراب حال کیا دِل کو پُر ملال کیا
- سیف الملوک
- معراج کی شب سدرہ سے وریٰ تھا اللہ اور محبوبِ الہٰ
- جو ہر شے کی حقیقت ہے جو پنہاں ہے حقیقت میں
- بندہ ملنے کو قریبِ حضرتِ قادر گیا
- دلوں میں اجالا تیرے نام سے ہے
- در پیش ہو طیبہ کا سفر کیسا لگے گا
- رشک کیوں نہ کروں انکی قسمت پہ میں
- کعبے کی رونق کعبے کا منظر، اللہ اکبر اللہ اکبر
- مدینہ میں ہے وہ سامانِ بارگاہِ رفیع
- سوھنیاں نیں آقا تیرے روضے دیاں جالیاں
- کعبے کے بدر الدجیٰ تم پہ کروڑوں درود