ہم کو اپنی طلب سے سوا چایئے
آپ جیسے ہیں ویسی عطا چایئے
کیوں کہیں یہ عطا وہ عطا چایئے
آپ کو علم ہے ہم کو کیا چایئے
اک قدم بھی نہ ہم چل سکیں گے حضور
ہر قدم پہ کرم آپ کا چایئے
آستانِ حبیب خدا چایئے
اور کیا ہم کو اس کے سوا چایئے
آپ اپنی غلامی کی دے دیں سند
بس یہی عزت و مرتبہ چایئے

ہم کو اپنی طلب سے سوا چایئے
حالیہ پوسٹیں
- نہ کہیں سے دُور ہیں مَنزلیں نہ کوئی قریب کی بات ہے
- تمہارا نام مصیبت میں جب لیا ہو گا
- بیاں ہو کس زباں سے مرتبہ صدیق اکبر کا
- نازشِ کون ومکاں ہے سنتِ خیرالوری
- فلک کے نظارو زمیں کی بہارو سب عیدیں مناؤ حضور آ گئے ہیں
- پوچھتے کیا ہو مدینے سے میں کیا لایا ہوں
- صانع نے اِک باغ لگایا
- خوشبوے دشتِ طیبہ سے بس جائے گر دماغ
- جو نور بار ہوا آفتابِ حسنِ ملیح
- تم پر میں لاکھ جان سے قربان یا رسول
- کیا جھومتے پھرتے ہیں مے خوار مدینے میں
- مولاي صل و سلم دائما أبدا
- گنج بخش فض عالم مظہرِ نور خدا
- ساقیا کیوں آج رِندوں پر ہے تو نا مہرباں
- میرے نبی پیارے نبی ؑ ہے مرتبہ بالا تیرا
- طرب انگیز ہے راحت فزا ہے کیف ساماں ہے
- بے خُود کِیے دیتے ہیں اَندازِ حِجَابَانَہ
- حلقے میں رسولوں کے وہ ماہِ مدنی ہے
- ہے پاک رُتبہ فکر سے اُس بے نیاز کا
- خلق کے سرور شافع محشر صلی اللہ علیہ وسلم