ہم کو اپنی طلب سے سوا چایئے
آپ جیسے ہیں ویسی عطا چایئے
کیوں کہیں یہ عطا وہ عطا چایئے
آپ کو علم ہے ہم کو کیا چایئے
اک قدم بھی نہ ہم چل سکیں گے حضور
ہر قدم پہ کرم آپ کا چایئے
آستانِ حبیب خدا چایئے
اور کیا ہم کو اس کے سوا چایئے
آپ اپنی غلامی کی دے دیں سند
بس یہی عزت و مرتبہ چایئے

ہم کو اپنی طلب سے سوا چایئے
حالیہ پوسٹیں
- ذرے اس خاک کے تابندہ ستارے ہونگے
- جو ہوچکا ہے جو ہوگا حضور جانتے ہیں
- حالِ دل کس کو سنائیں آپ کے ہوتے ہوئے
- کوئی سلیقہ ہے آرزو کا ، نہ بندگی میری بندگی ہے
- اینویں تے نیئیں دل دا قرار مُک چلیا
- وجہِ تخلیقِ دو عالم، عالم آرا ہو گیا
- کوئی تو ہے جو نظامِ ہستی چلا رہا ہے ، وہی خدا ہے
- عاصیوں کو دَر تمہارا مل گیا
- یا نبی نظرِ کرم فرمانا اے حسنین کے نانا
- مبارک ہو وہ شہ پردہ سے باہر آنے والا ہے
- سارے نبیوں کے عہدے بڑے ہیں لیکن آقا کا منصب جدا ہے
- آرزو ہے میری یامحمد موت آئے تو اس طرح آئے
- یہ سینہ اور یہ دل دوسرا معلوم ہوتا ہے
- طیبہ نگری کی گلیوں میں دل کی حالت مت پوچھو
- میرے اتے کرم کما سوھنیا
- جاں بلب ہوں آ مری جاں الغیاث
- کدی میم دا گھونگھٹ چا تے سہی
- معطیِ مطلب تمہارا ہر اِشارہ ہو گیا
- رشکِ قمر ہوں رنگِ رخِ آفتاب ہوں
- حدودِ طائر سدرہ، حضور جانتے ہیں