ہم کو اپنی طلب سے سوا چایئے
آپ جیسے ہیں ویسی عطا چایئے
کیوں کہیں یہ عطا وہ عطا چایئے
آپ کو علم ہے ہم کو کیا چایئے
اک قدم بھی نہ ہم چل سکیں گے حضور
ہر قدم پہ کرم آپ کا چایئے
آستانِ حبیب خدا چایئے
اور کیا ہم کو اس کے سوا چایئے
آپ اپنی غلامی کی دے دیں سند
بس یہی عزت و مرتبہ چایئے
ہم کو اپنی طلب سے سوا چایئے
حالیہ پوسٹیں
- پاٹ وہ کچھ دَھار یہ کچھ زار ہم
- وہی جو خالق جہان کا ہے وہی خدا ہے وہی خدا ہے
- طیبہ کی ہے یاد آئی اب اشک بہانے دو
- نہ آسمان کو یوں سر کشیدہ ہونا تھا
- طیبہ سارے جگ توں جدا سوھنیا
- حدودِ طائر سدرہ، حضور جانتے ہیں
- در پیش ہو طیبہ کا سفر کیسا لگے گا
- طیبہ دیاں گلاں صبح و شام کریے
- انکی مدحت کرتے ہیں
- نارِ دوزخ کو چمن کردے بہارِ عارض
- راتیں بھی مدینے کی باتیں بھی مدینے کی
- اب میری نگاہوں میں جچتا نہیں کوئی
- ہتھ بنھ کے میں ترلے پانواں مینوں سد لو مدینے آقا
- میرے مولا کرم کر دے
- طرب انگیز ہے راحت فزا ہے کیف ساماں ہے
- بندہ قادر کا بھی قادر بھی ہے عبدالقادر
- سب سے اولیٰ و اعلیٰ ہمارا نبی
- بھر دو جھولی میری یا محمد
- جو نور بار ہوا آفتابِ حسنِ ملیح
- دل میں بس گئے یارو طیبہ کے نظارے ہیں