ہم کو اپنی طلب سے سوا چایئے
آپ جیسے ہیں ویسی عطا چایئے
کیوں کہیں یہ عطا وہ عطا چایئے
آپ کو علم ہے ہم کو کیا چایئے
اک قدم بھی نہ ہم چل سکیں گے حضور
ہر قدم پہ کرم آپ کا چایئے
آستانِ حبیب خدا چایئے
اور کیا ہم کو اس کے سوا چایئے
آپ اپنی غلامی کی دے دیں سند
بس یہی عزت و مرتبہ چایئے

ہم کو اپنی طلب سے سوا چایئے
حالیہ پوسٹیں
- حضور ایسا کوئی انتظام ہو جائے
- شبنم میں شراروں میں گلشن کی بہاروں میں
- بے اجازت اُس طرف نظریں اٹھا سکتا ہے کون
- غم ہو گئے بے شمار آقا
- یہ سینہ اور یہ دل دوسرا معلوم ہوتا ہے
- ساقیا کیوں آج رِندوں پر ہے تو نا مہرباں
- سب کچھ ہے خدا،اُس کے سوا کچھ بھی نہیں ہے
- Haajiyo Aawo shahenshah ka roza dekho
- جانبِ مغرب وہ چمکا آفتاب
- نظر اک چمن سے دوچار ہے نہ چمن چمن بھی نثار ہے
- گلزارِ مدینہ صلِّ علیٰ،رحمت کی گھٹا سبحان اللّٰٰہ
- ہو ورد صبح و مسا لا الہ الا اللہ
- خواجۂ ہند وہ دربار ہے اعلیٰ تیرا
- اگر چمکا مقدر خاک پاے رہرواں ہو کر
- پڑے مجھ پر نہ کچھ اُفتاد یا غوث
- اے رسولِ امیںؐ ، خاتم المرسلیںؐ
- کرے چارہ سازی زیارت کسی کی بھرے زخم دل کے ملاحت کسی کی
- حُضور! آپ کا رُتبہ نہ پا سکا کوئی
- دل ٹھکانہ میرے حضور کا ہے
- فاصلوں کو تکلف ہے ہم سے اگر ، ہم بھی بے بس نہیں ، بے سہارا نہیں