آج اشک میرے نعت سنائیں تو عجب کیا
سن کر وہ مجھے پاس بلائیں تو عجب کیا
۔
اُن پر تو گنہگار کا سب حال کُھلا ہے
اس پر بھی وہ دامن میں چھپائیں تو عجب کیا
۔
منہ ڈھانپ کے رکھنا کہ گنہگار بہت ہوں
میت کو میری دیکھنے آئیں تو عجب کیا
۔
اے جوش جنوں پاس ادب ، بزم ہے جن کی
اس بزم میں تشریف وہ لائیں تو عجب کیا
۔
دیدار کے قابل تو نہیں چشم تمنا
لیکن وہ کبھی خواب میں آئیں تو عجب کیا
۔
پابند نوا تو نہیں فریاد کی رسمیں
آنسو یہ مرا حال سنائیں تو عجب کیا
۔
نہ زاد سفر ہے نہ کوئی کام بھلے ہیں
پھر بھی مجھے سرکار بلائیں تو عجب کیا
۔
حاصل جنہیں آقا کی غلامی کا شرف ہے
ٹھوکر سےوہ مردوں کو جِلائیں تو عجب کیا
۔
وہ حسن دو عالم ہیں ادیب ان کےقدم سے
صحرا میں اگر پھول کھل آئیں تو عجب کیا
آج اشک میرے نعت سنائیں تو عجب کیا
حالیہ پوسٹیں
- نگاہِ لطف کے اُمیدوار ہم بھی ہیں
- مرا پیمبر عظیم تر ہے
- مجھے در پہ پھر بلانا مدنی مدینے والے
- جذب و جنوں میں انکی بابت جانے کیا کیا بول گیا
- مدینے کی جانب یہ عاصی چلا ہے
- انکے درِ نیاز پر سارا جہاں جھکا ہوا
- طیبہ نگری کی گلیوں میں دل کی حالت مت پوچھو
- زہے عزت و اعتلائے محمد
- مولاي صل و سلم دائما أبدا
- سر محشر شفاعت کے طلب گاروں میں ہم بھی ہیں
- دل رہ گیا ہے احمدِ مختار کی گلی میں
- سرور انبیاء کی ہے محفل سجی
- ہر دم تیری باتیں کرنا اچھا لگتا ہے
- یا رب میری سوئی ہوئی تقدیر جگا دے
- تو ہے وہ غوث کہ ہر غوث ہے شیدا تیرا
- کعبے کی رونق کعبے کا منظر، اللہ اکبر اللہ اکبر
- خواجۂ ہند وہ دربار ہے اعلیٰ تیرا
- پیشِ حق مژدہ شفاعت کا سناتے جائیں گے
- طلسماتِ شب بے اثر کرنے والا
- سب دواروں سے بڑا شاہا دوارا تیرا