مجھ پہ بھی میرے آقا گر تیرا کرم ہووے
ہاں ہجر میں طیبہ کے یہ آنکھ بھی نم ہووے
دل میں ہو تڑپ آقا بس شہرِ مدینہ کی
غم ہو تو مدینے کا کوئی اور نہ غم ہووے
میں ہجر میں طیبہ کے جاں سے نہ گزر جاؤں
ہوں لاکھ بُرا شاہا پر یہ نہ ستم ہووے
اور حشر میں بھی آقا ٹوٹے نہ بھرم میرا
کملی میں چھپا لینا گر لاکھ جُرم ہووے
تیری جود و سخا آقا تا حشر رہے قائم
تیرے کرم کے دریا کی طغیانی نہ کم ہووے
میں طیبہ کی یادوں میں گم گشتہ جو سو جاؤں
جب آنکھ کھلے میری تیرا پاک حرم ہووے
مجھ پہ بھی میرے آقا گر تیرا کرم ہووے
حالیہ پوسٹیں
- رکتا نہیں ہرگز وہ اِدھر باغِ ارم سے
- نہ آسمان کو یوں سرکشیدہ ہونا تھا
- یہ ناز یہ انداز ہمارے نہیں ہوتے
- تیرا کھاواں میں تیرے گیت گاواں یارسول اللہ
- خاک سورج سے اندھیروں کا ازالہ ہوگا
- خدا کی قسم آپ جیسا حسیں
- دشتِ مدینہ کی ہے عجب پُر بہار صبح
- ہے کلام ِ الٰہی میں شمس و ضحٰے
- نہ آسمان کو یوں سر کشیدہ ہونا تھا
- کعبے کی رونق کعبے کا منظر، اللہ اکبر اللہ اکبر
- دیس عرب کے چاند سہانے رکھ لو اپنے قدموں میں
- سب دواروں سے بڑا شاہا دوارا تیرا
- سچ کہواں رب دا جہان بڑا سوھنا اے
- خدا کے قرب میں جانا حضور جانتے ہیں
- پھر دل میں بہاراں کے آثار نظر آئے
- کیا ٹھیک ہو رُخِ نبوی پر مثالِ گل
- روک لیتی ہے آپ کی نسبت تیر جتنے بھی ہم پہ چلتے ہیں
- معراج کی شب سدرہ سے وریٰ تھا اللہ اور محبوبِ الہٰ
- جو ہر شے کی حقیقت ہے جو پنہاں ہے حقیقت میں
- طلسماتِ شب بے اثر کرنے والا