نہ کہیں سے دُور ہیں مَنزلیں نہ کوئی قریب کی بات ہے
جسے چاہیں اُس کو نواز دیں یہ درِحبیبﷺ کی بات ہے
جسے چاہا دَر پہ بُلالیا ، جسے چاہا اپنا بنا لیا
یہ بڑے کرم کے ہیں فیصلے ، یہ بڑے نصیب کی بات ہے
وہ خدا نہیں ، بخدا نہیں، مگر وہ خدا سے جُدا نہیں
وہ ہیں کیا مگر وہ کیا نہیں یہ محب حبیبﷺ کی بات ہے
وہ مَچل کے راہ میں رہ گئی ، یہ تڑپ کے دَ ر سے لپٹ گئی
وہ کِسی امیر کی آہ تھی، یہ کِسی غریب کی بات ہے
تُجھے اے منوّرِ بے نوا درِ شاہ سے چاہئیے اور کیا
جو نصیب ہو کبھی سامنا تو بڑے نصیب کی بات ہے.
نہ کہیں سے دُور ہیں مَنزلیں نہ کوئی قریب کی بات ہے
حالیہ پوسٹیں
- کعبے کے بدر الدجیٰ تم پہ کروڑوں درود
- بندہ ملنے کو قریبِ حضرتِ قادر گیا
- ارباب زر کےمنہ سے جب بولتا ہے پیسہ
- عشق کے رنگ میں رنگ جائیں جب افکار تو کھلتے ہیں
- عکسِ روئے مصطفے سے ایسی زیبائی ملی
- کدی میم دا گھونگھٹ چا تے سہی
- اے مدینہ کے تاجدار سلام
- ہر دم تیری باتیں کرنا اچھا لگتا ہے
- دل میں بس گئے یارو طیبہ کے نظارے ہیں
- دل دیاں اکھاں کدی کھول تے سہی
- سب سے افضل سب سے اعظم
- خاکِ طیبہ کی اگر دل میں ہو وقعت محفوظ
- اب میری نگاہوں میں جچتا نہیں کوئی
- لَنْ تَرَانِیْ نصیبِ موسیٰ تھی
- مدینے کی ٹھنڈی ہواؤں پہ صدقے
- میرا تو سب کچھ میرا نبی ہے
- مدینےکا سفر ہے اور میں نم دیدہ نم دیدہ
- جانبِ مغرب وہ چمکا آفتاب
- نہیں خوش بخت محتاجانِ عالم میں کوئی ہم سا
- رُخ دن ہے یا مہرِ سما ، یہ بھی نہیں وہ بھی نہیں