ہے کلامِ الٰہی میں شمس و ضحی ترے چہرہ ءِ نور فزا کی قسم
قسم شبِ تار میں راز یہ تھا کہ حبیب کی زلفِ دوتا کی قسم
ترے خلق کو حق نے عظیم کہا تری خلق کو حق نے جمیل کہا
کوئی تجھ سا ہوا ہے نہ ہوگا شہا ترے خالق حسن و ادا کی قسم
وہ خدا نے ہے مرتبہ تجھ کو دیا نہ کسی کو ملے ن کسی کو ملا
کہ کلامِ مجید نے کھائی شہا ترے شہر و کلام و بقا کی قسم
ترا مسندِ ناز ہے عرشِ بریں ترا محرمِ راز ہے روحِ امیں
تو ہی سرورِ ہر دو جہاں ہے شہا ترا مثل نہیں ہے خدا کی قسم
یہی عرض ہے خالقِ ارض و سما وہ رسول ہیں تیرے میں بندہ ترا
مجھے ان کے جوار میں دے ہوہ جگہ کہ ہے خلد کو جس کی صفا کی قسم
تو ہی بندوں پہ کرتا ہے لطف و عطا ہے تجھی پہ بھروسا تجھی سے دعا
مجھے جلوہ ءِ پاک رسول دکھا تجھے اپنے ہی عز و علا کی قسم
مرے گرزہ گناہ ہیں حد سے سوا مگر ان سے امید ہے تجھ سے رجا
تو رحیم ہے ان کا کرم ہے گواہ وہ کریم ہیں تیری عطا کی قسم
یہی کہتی ہے بلبلِ باغ جناں کہ رضا کی طرح کوئی سحر بیاں
نہیں ہند میں واصفِ شاہِ ہدایٰ مجھے
شوخیِ طبعِ رضا کی قسم
ہے کلامِ الٰہی میں شمس و ضحی ترے چہرہ ءِ نور فزا کی قسم
حالیہ پوسٹیں
- طیبہ دیاں گلاں صبح و شام کریے
- یا رب میری سوئی ہوئی تقدیر جگا دے
- سر سوئے روضہ جھکا پھر تجھ کو کیا
- بے اجازت اُس طرف نظریں اٹھا سکتا ہے کون
- اﷲ سے کیا پیار ہے عثمانِ غنی کا
- یا نبی نظرِ کرم فرمانا اے حسنین کے نانا
- کدی میم دا گھونگھٹ چا تے سہی
- دشتِ مدینہ کی ہے عجب پُر بہار صبح
- ہو ورد صبح و مسا لا الہ الا اللہ
- رُخ دن ہے یا مہرِ سما ، یہ بھی نہیں وہ بھی نہیں
- اللہ نے پہنچایا سرکار کے قدموں میں
- مرحبا عزت و کمالِ حضور
- طیبہ نگری کی گلیوں میں دل کی حالت مت پوچھو
- مرا پیمبر عظیم تر ہے
- سحابِ رحمتِ باری ہے بارھویں تاریخ
- زہے مقدر حضور حق سے سلام آیا پیام آیا
- کیا کریں محفل دلدار کو کیوں کر دیکھیں
- جو ہوچکا ہے جو ہوگا حضور جانتے ہیں
- پل سے اتارو ، راہ گزر کو خبر نہ ہو
- وہ نبیوں میں رحمت لقب پانے والا