جب درِ مصطفےٰ کا نطارا ہوا تب کسی چیز کی بھی کمی نہ رہی
جو بھی آیا گدا بن کے آیا یہاں سر جھکے کوئی گردن تنی نہ رہی
اس درِ پاک کی عظمتوں کی قسم جو بھی آیا یہاں جھولی بھر کے گیا
رحمتیں اتنی ارزاں لٹائی گئیں غم کے ماروں کو کوئی غمی نہ رہی
بے کسوں بے بسوں کو پناہ مل گئی عاصیوں کو بھی بخشش کی جا مل گئی
دیکھ کر اشک آنکھوں میں سرکار کی بارشِ ابرِ رحمت تھمی نہ رہی
دو جہاں میں وہ بدبخت شیطاں بنے ربِ کعبہ بھی بیزار اس سے رہے
اس درِ پاک سے جو بھی راندہ گیا بات کوئی بھی اس کی بنی نہ رہی
جب درِ مصطفےٰ کا نطارا ہو
حالیہ پوسٹیں
- میں کہاں پہنچ گیا ہوں تیرا نام جپتے جپتے
- مدینےکا سفر ہے اور میں نم دیدہ نم دیدہ
- عارضِ شمس و قمر سے بھی ہیں انور ایڑیاں
- اے دینِ حق کے رہبر تم پر سلام ہر دم
- ہم خاک ہیں اور خاک ہی ماوا ہے ہمارا
- ہم تمہارے ہوکے کس کے پاس جائیں
- تو سب کا رب سب تیرے گدا
- خدا کی خلق میں سب انبیا خاص
- معراج کی شب سدرہ سے وریٰ تھا اللہ اور محبوبِ الہٰ
- یا رسول الله تیرے در کی فضاؤں کو سلام
- فلک کے نظارو زمیں کی بہارو سب عیدیں مناؤ حضور آ گئے ہیں
- حرزِ جاں ذکرِ شفاعت کیجئے
- یا محمد ہے سارا جہاں آپ کا
- کیوں نہ اِس راہ کا ایک ایک ہو ذرّہ روشن
- اب تنگی داماں پہ نہ جا اور بھی کچھ مانگ
- انکی مدحت کرتے ہیں
- کیا ٹھیک ہو رُخِ نبوی پر مثالِ گل
- بڑی اُمید ہے سرکاؐر قدموں میں بلائیں گے
- دل مِرا دنیا پہ شیدا ہو گیا
- دمِ حشر جب نہ کسی کو بھی تیرے بن ملے گی امان بھی