یا رب میری سوئی ہوئی تقدیر جگا دے
آنکھیں مجھے دی ہیں تو مدینہ بھی دکھا دے
سننے کی جوقوت مجھے بخشی ہے خداوند
پھر مسجد نبوی کی اذانیں بھی سنا دے
حوروں کی نہ غلماں کی نہ جنت کی طلب ہے
مدفن میرا سرکار کی بستی میں بنا دے
منہ حشر میں مجھ کو نہ چھپانا پڑے یارب
مجھ کو تیرے محبوب کی کملی میں چھپادے
مدت سے میں ان ہاتھوں سے کرتاہوں دعائیں
ان ہاتھوں میں اب جالی سنہری وہ تھمادے
عشرتؔ کو بھی اب خوشبوئے حسان عطاکر
جو لفظ کہے وہ تو اسے نعت بنا دے
یا رب میری سوئی ہوئی تقدیر جگا دے
حالیہ پوسٹیں
- قربان میں اُن کی بخشش کے مقصد بھی زباں پر آیا نہیں
- دل مِرا دنیا پہ شیدا ہو گیا
- یہ نہ پوچھو ملا ہمیں درِ خیرالورٰی سے کیا
- صانع نے اِک باغ لگایا
- جب درِ مصطفےٰ کا نطارا ہو
- رُخ دن ہے یا مہرِ سما ، یہ بھی نہیں وہ بھی نہیں
- میں کہاں پہنچ گیا ہوں تیرا نام جپتے جپتے
- نہیں خوش بخت محتاجانِ عالم میں کوئی ہم سا
- تیرے در سے تیری عطا مانگتے ہیں
- مبارک ہو وہ شہ پردہ سے باہر آنے والا ہے
- پوچھتے کیا ہو عرش پر یوں گئے مصطفیٰ کہ یوں
- بارہ ربیع الاول كے دن ابرِ بہارا چھائے
- کیا ٹھیک ہو رُخِ نبوی پر مثالِ گل
- کیا کریں محفل دلدار کو کیوں کر دیکھیں
- خطا کار ہوں با خدا مانتا ہوں
- ہم خاک ہیں اور خاک ہی ماوا ہے ہمارا
- وہ نبیوں میں رحمت لقب پانے والا
- کیا ہی ذوق افزا شفاعت ہے تمھاری واہ واہ
- طیبہ دیاں گلاں صبح و شام کریے
- ہو ورد صبح و مسا لا الہ الا اللہ