یا رب میری سوئی ہوئی تقدیر جگا دے
آنکھیں مجھے دی ہیں تو مدینہ بھی دکھا دے
سننے کی جوقوت مجھے بخشی ہے خداوند
پھر مسجد نبوی کی اذانیں بھی سنا دے
حوروں کی نہ غلماں کی نہ جنت کی طلب ہے
مدفن میرا سرکار کی بستی میں بنا دے
منہ حشر میں مجھ کو نہ چھپانا پڑے یارب
مجھ کو تیرے محبوب کی کملی میں چھپادے
مدت سے میں ان ہاتھوں سے کرتاہوں دعائیں
ان ہاتھوں میں اب جالی سنہری وہ تھمادے
عشرتؔ کو بھی اب خوشبوئے حسان عطاکر
جو لفظ کہے وہ تو اسے نعت بنا دے

یا رب میری سوئی ہوئی تقدیر جگا دے
حالیہ پوسٹیں
- چمن دلوں کے کھلانا، حضور جانتے ہیں
- اک خواب سناواں
- خواجۂ ہند وہ دربار ہے اعلیٰ تیرا
- رشک کیوں نہ کروں انکی قسمت پہ میں
- دل میں بس گئے یارو طیبہ کے نظارے ہیں
- رکتا نہیں ہرگز وہ اِدھر باغِ ارم سے
- چار یار نبی دے چار یار حق
- نبی سَروَرِ ہر رسول و ولی ہے
- کدی میم دا گھونگھٹ چا تے سہی
- دل میں ہو یاد تیری گوشہ تنہائی ہو
- سب سے اولیٰ و اعلیٰ ہمارا نبی
- زمیں میلی نہیں ہوتی زمن میلا نہیں ہوتا
- بھر دو جھولی میری یا محمد
- مدینے کی جانب یہ عاصی چلا ہے
- سوھنیاں نیں آقا تیرے روضے دیاں جالیاں
- خوشبوے دشتِ طیبہ سے بس جائے گر دماغ
- طور نے تو خوب دیکھا جلوۂ شان جمال
- پھر کے گلی گلی تباہ ٹھوکریں سب کی کھائے کیوں
- تیری جالیوں کے نیچے تیری رحمتوں کے سائے
- افکار کی لذت کیا کہنا جذبات کا عالم کیا کہنا