دل میں ہو یاد تیری گوشہ تنہائی ہو
پھر تو خلوت میں عجب انجمن آرائی ہو
آج جو عیب کسی پر نہیں کھلنے دیتے
کب وہ چاہیں گے میری حشر میں رسوائی ہو
آستانہ پہ ترے سر ہو اجل آئی ہو
اور اے جان جہاں تو بھی تماشائی ہو
اک جھلک دیکھنے کی تاب نہیں عالم کو
وہ اگر جلوہ کریں کون تماشائی ہو
کبھی ایسا نہ ہوا اُن کے کرم کے صدقے
ہاتھ کے پھیلنے سے پہلے نہ بھیک آئی ہو
یہی منظور تھا قدرت کو کہ سایہ نا بنے
ایسے یکتا کے لئے ایسی ہی یکتائی ہو
اس کی قسمت پہ فدا تخت شہی کی راحت
خاک طیبہ پہ جسے چین کی نیند آئی ہو
بند جب خواب اجل سے ہوں حسن کی آنکھیں
اس کی نظروں میں تیرا جلوہ زیبائی ہو
دل میں ہو یاد تیری گوشہ تنہائی ہو
حالیہ پوسٹیں
- حاجیو! آؤ شہنشاہ کا روضہ دیکھو
- خزاں کی شام کو صبحِ بہار تُو نے کیا
- بندہ ملنے کو قریبِ حضرتِ قادر گیا
- مصطفی جانِ رحمت پہ لاکھوں سلام
- میرے مولا کرم ہو کرم
- مبارک ہو وہ شہ پردہ سے باہر آنے والا ہے
- اے عشقِ نبی میرے دل میں بھی سما جانا
- کرے مدحِ شہِ والا، کہاں انساں میں طاقت ہے
- خندہ پیشانی سے ہر صدمہ اُٹھاتے ہیں حسین
- یا رب میری سوئی ہوئی تقدیر جگا دے
- میں تو امتی ہوں اے شاہ اُمم
- ادھر بھی نگاہِ کرم یا محمد ! صدا دے رہے ہیں یہ در پر سوالی
- یہ کس نے پکارا محمد محمد بڑا لطف آیا سویرے سویرے
- سرور کہوں کہ مالک و مولیٰ کہوں تجھے
- ساہ مُک چلے آقا آس نہ مُکی اے
- جذب و جنوں میں انکی بابت جانے کیا کیا بول گیا
- بیبا عاشقاں دے رِیت تے رواج وکھرے
- گلزارِ مدینہ صلِّ علیٰ،رحمت کی گھٹا سبحان اللّٰٰہ
- زمین و زماں تمہارے لئے ، مکین و مکاں تمہارے لیے
- مجھ پہ بھی میرے آقا گر تیرا کرم ہووے