اﷲ سے کیا پیار ہے عثمانِ غنی کا
محبوبِ خدا یار ہے عثمانِ غنی کا
رنگین وہ رُخسار ہے عثمان غنی کا
بلبل گل گلزار ہے عثمان غنی کا
گرمی پہ یہ بازار ہے عثمانِ غنی کا
اﷲ خریدار ہے عثمانِ غنی کا
کیا لعل شکر بار ہے عثمانِ غنی کا
قند ایک نمک خوار ہے عثمانِ غنی کا
سرکار عطا پاش ہے عثمانِ غنی کا
دربار دُرر بار ہے عثمانِ غنی کا
دل سوختو ہمت جگر اب ہوتے ہیں ٹھنڈے
وہ سایۂ دیوار ہے عثمانِ غنی کا
جو دل کو ضیا دے جو مقدر کو جلا دے
وہ جلوۂ دیدار ہے عثمانِ غنی کا
جس آئینہ میں نورِ الٰہی نظر آئے
وہ آئینہ رُخسار ہے عثمانِ غنی کا
سرکار سے پائیں گے مرادوں پہ مرادیں
دربار یہ دُر بار ہے عثمانِ غنی کا
آزاد، گرفتارِ بلاے دو جہاں ہے
آزاد، گرفتار ہے عثمانِ غنی کا
بیمار ہے جس کو نہیں آزارِ محبت
اچھا ہے جو بیمار ہے عثمانِ غنی کا
اﷲ غنی حد نہیں اِنعام و عطا کی
وہ فیض پہ دربار ہے عثمانِ غنی کا
رُک جائیں مرے کام حسنؔ ہو نہیں سکتا
فیضان مددگار ہے عثمانِ غنی کا
اﷲ سے کیا پیار ہے عثمانِ غنی کا
حالیہ پوسٹیں
- یا رب میری آہوں میں اثرہے کہ نہیں ہے
- گل ا ز رخت آمو ختہ نازک بدنی را بدنی را
- جا زندگی مدینے سے جھونکے ہوا کے لا
- تمھارے در سے اٹھوں میں تشنہ زمانہ پوچھے تو کیا کہوں گا
- رُخ دن ہے یا مہرِ سما ، یہ بھی نہیں وہ بھی نہیں
- سنتے ہیں کہ محشر میں صرف اُن کی رسائی ہے
- کہاں میں بندۂ عاجز کہاں حمد و ثنا تیری
- بے اجازت اُس طرف نظریں اٹھا سکتا ہے کون
- ایمان ہے قال مصطفائی
- مل گئی دونوں عالم کی دولت ہاں درِ مصطفیٰ مل گیا ہے
- میرے مولا کرم کر دے
- جو گزریاں طیبہ نگری وچ او گھڑیاں مینوں بھلدیاں نئیں
- حمدِ خدا میں کیا کروں
- ذاتِ والا پہ بار بار درود
- اللہ نے پہنچایا سرکار کے قدموں میں
- شاہِ کونین کی ہر ادا نور ہے
- مدینہ سامنے ہے بس ابھی پہنچا میں دم بھر میں
- پوچھتے کیا ہو عرش پر یوں گئے مصطفیٰ کہ یوں
- میرے نبی پیارے نبی ؑ ہے مرتبہ بالا تیرا
- یہ ناز یہ انداز ہمارے نہیں ہوتے