تیری جالیوں کے نیچے تیری رحمتوں کے سائے
جسے دیکھنی ہو جنت وہ مدینہ دیکھ آئے
نہ یہ بات شان سے ہے نہ یہ بات مال و زر کی
وہی جاتا ہے مدینے آقا جسے بلائیں
کیسے وہاں کے دن ہیں کیسی وہاں کی راتیں
انہیں پوچھ لو نبی کا جو مدینہ دیکھ آئے
جو مدینے لمحے گزرے جو مدینے دن گزارے
وہی لمحے زندگی ہیں وہی میرے کام آئے
طیبہ کو جانے والے تجھے دیتا ہوں دعائیں
در مصطفی ﷺپے جا کے تو جہاں کو بھول جائے
روزے کے سامنے میں یہ دعائیں مانگتا تھا
میری جاں نکل تو جائے یہ سما بدل نہ جائے
لو چلا ہوں میں لحد میں میرے مصطفی سے کہ دو
کہ ہوا تیری گلی کی مجھے چھوڑنے کو آئے
وہی غم گسار میرا وہ ظہوریؔ یار میرا
میری قبر پر جو آئے نعت نبی سنائے
تیری جالیوں کے نیچے تیری رحمتوں کے سائے
حالیہ پوسٹیں
- خاکِ طیبہ کی اگر دل میں ہو وقعت محفوظ
- عشق کے رنگ میں رنگ جائیں جب افکار تو کھلتے ہیں
- طیبہ والا جدوں دا دیار چھٹیا
- ہو ورد صبح و مسا لا الہ الا اللہ
- مبارک ہو وہ شہ پردہ سے باہر آنے والا ہے
- جو گزریاں طیبہ نگری وچ او گھڑیاں مینوں بھلدیاں نئیں
- الٰہی تیری چوکھٹ پر بھکاری بن کے آیا ہوں
- نہ اِترائیں کیوں عاشقانِ محؐمد
- مجھ پہ چشمِ کرم اے میرے آقا کرنا
- جانبِ مغرب وہ چمکا آفتاب
- عرش پر بھی ہے ذکرِ شانِ محؐمد
- نہیں خوش بخت محتاجانِ عالم میں کوئی ہم سا
- تو سب کا رب سب تیرے گدا
- نہ آسمان کو یوں سر کشیدہ ہونا تھا
- مدینہ سامنے ہے بس ابھی پہنچا میں دم بھر میں
- کس کے جلوے کی جھلک ہے یہ اجالا کیا ہے
- کوئی سلیقہ ہے آرزو کا ، نہ بندگی میری بندگی ہے
- نہ زر نہ ہی جاہ و حشم کی طلب ہے
- خدا کی عظمتیں کیا ہیں محمد مصطفی جانیں
- مجھے در پہ پھر بلانا مدنی مدینے والے