تیرے در سے تیری عطا مانگتے ہیں
نہ کچھ اور اسکے سِوا مانگتے ہیں
اندھیروں میں ڈوبی ہوئی زندگی ہے
اے نورِ مجسم ضیاء مانگتے ہیں
حشر میں جہاں کوئی پُرساں نہ ہو گا
تیرے نام کا آسرا مانگتے ہیں
چھُٹے نہ کہیں کملی والے کا دامن
خدا سے یہی اِک دعا مانگتے ہیں
اگر جیتے جی پہنچ جائیں مدینے
تو واپس نہ آئیں قضا مانگتے ہیں
تیری دید بن اور جینا ہے مشکل
تیرے پاس رہنا سدا مانگتے ہیں
تیرے در سے تیری عطا مانگتے ہیں
حالیہ پوسٹیں
- نہیں خوش بخت محتاجانِ عالم میں کوئی ہم سا
- آہ جاتی ہے فلک پر رحم لانے کے لئے
- اے عشقِ نبی میرے دل میں بھی سما جانا
- نعت سرکاؐر کی پڑھتاہوں میں
- نظر اک چمن سے دوچار ہے نہ چمن چمن بھی نثار ہے
- چشمِ دل چاہے جو اَنوار سے ربط
- جو ہوچکا ہے جو ہوگا حضور جانتے ہیں
- کیا کریں محفل دلدار کو کیوں کر دیکھیں
- ﺍﭘﻨﮯ ﺩﺍﻣﺎﻥ ﺷﻔﺎﻋﺖ ﻣﯿﮟ ﭼﮭﭙﺎﺋﮯ ﺭﮐﮭﻨﺎ
- تیری شان کیا شاہِ والا لکھوں
- نامِ نبیؐ تو وردِ زباں ہے ناؤ مگر منجدھار میں ہے
- طلسماتِ شب بے اثر کرنے والا
- چمن دلوں کے کھلانا، حضور جانتے ہیں
- سُن کملے دِلا جے توں چاھنا ایں وسنا
- کیا جھومتے پھرتے ہیں مے خوار مدینے میں
- حُضور! آپ کا رُتبہ نہ پا سکا کوئی
- جنہاں نوں اے نسبت او تھاواں تے ویکھو
- رُخ دن ہے یا مہرِ سما ، یہ بھی نہیں وہ بھی نہیں
- اُجالی رات ہوگی اور میدانِ قُبا ہوگا
- امام المرسلیں آئے