مجھے بھی مدینے بلا میرے مولا کرم کی تجلی دکھا میرے مولا
بہت بیقراری کے عالم میں ہوں میں میری بیقراری مٹا میرے مولا
سنا ہے مدینہ کرم ہی کرم ہے تو رکھتا جہاں میں سبھی کا بھرم ہے
تجھے واسطہ تیرے پیارے نبی کا میری اب تو بگڑی بنا میرے مولا
یہ دونوں جہاں تیرے زیر اثر ہیں جو تجھ کو نہ مانیں بڑے بے خبر ہیں
نہیں جانتے جوبھی تیرے غضب کو انہیں غفلتوں سے جگا میرے مولا
جسے تو نے چاہا میں اس پے فداہوں میں تیرے محمد کے در کا گدا ہوں
تجھے واسطہ کربلا کی زمیں کا مجھے ہر بلا سے بچا میرے مولا
شفاعت کا وعدہ کیا تو نے جس سے گناہگار امید رکھتے ہیں اس سے
سفارش کریں تجھ سے امت کی آقا تو کرنا سبھی کا بھلا میرے مولا
محمد کو تو نے جو قرآں دیا ہے کروڑوں دلوں میں مکمل چھپا ہے
اے قرآں کے خالق گذارش ہے تجھ سے میرے دل میں قرآں بسا میرے مولا
میری مشکلیں گر تیرا امتحاں ہیں تو ہر غم قسم سے خوشی کا سما ہے
گناہوں کی میرے اگر یہ سزاہے تو پھر مشکلوں کو گھٹا میرے مولا
یہاں پل میں بدلے ہوئے لوگ پائے وہاں پل میں اپنے بھی دیکھے پرائے
تجھے تو ہمارے دلوں کی خبر ہے کریں تجھ سے کس کا گلہ میرے مولا
نگاہوں سے پنہاں کیوں منزل میری ہے منجدھار میں ناؤمیری پھنسی ہے
خطاؤں کا مارا بھی پالے گا ساحل گر عابد کے دل میں سما میرے مول
مجھے بھی مدینے بلا میرے مولا کرم کی تجلی دکھا میرے مولا
حالیہ پوسٹیں
- کیا ہی ذوق افزا شفاعت ہے تمھاری واہ واہ
- بندہ ملنے کو قریبِ حضرتِ قادر گیا
- معراج کی شب سدرہ سے وریٰ تھا اللہ اور محبوبِ الہٰ
- ہر لب پہ ہے تیری ثنا ، ہر بزم میں چرچا ترا
- تُو کجا من کجا
- دیس عرب کے چاند سہانے رکھ لو اپنے قدموں میں
- اشارے سے چاند چیر دیا چھپے ہوئے خور کو پھیر لیا
- محمد مظہر کامل ہے حق کی شان عزت کا
- کیا جھومتے پھرتے ہیں مے خوار مدینے میں
- یہ دنیا اک سمندر ہے مگر ساحل مدینہ ہے
- طیبہ نگری کی گلیوں میں دل کی حالت مت پوچھو
- خدا تو نہیں با خدا مانتے ہیں
- کیا بتاؤں کہ شہرِ نبی میں پہنچ جانا ہے کتنی سعادت
- آج اشک میرے نعت سنائیں تو عجب کیا
- سر بزم جھومتا ہے سر عام جھومتا ہے
- دل میں بس گئے یارو طیبہ کے نظارے ہیں
- عاصیوں کو دَر تمہارا مل گیا
- عشقِ مولیٰ میں ہو خوں بار کنارِ دامن
- صبح طیبہ میں ہوئی بٹتا ہے باڑا نور کا
- سوھنیاں نیں آقا تیرے روضے دیاں جالیاں