یا رب میری سوئی ہوئی تقدیر جگا دے
آنکھیں مجھے دی ہیں تو مدینہ بھی دکھا دے
سننے کی جوقوت مجھے بخشی ہے خداوند
پھر مسجد نبوی کی اذانیں بھی سنا دے
حوروں کی نہ غلماں کی نہ جنت کی طلب ہے
مدفن میرا سرکار کی بستی میں بنا دے
منہ حشر میں مجھ کو نہ چھپانا پڑے یارب
مجھ کو تیرے محبوب کی کملی میں چھپادے
مدت سے میں ان ہاتھوں سے کرتاہوں دعائیں
ان ہاتھوں میں اب جالی سنہری وہ تھمادے
عشرتؔ کو بھی اب خوشبوئے حسان عطاکر
جو لفظ کہے وہ تو اسے نعت بنا دے
یا رب میری سوئی ہوئی تقدیر جگا دے
حالیہ پوسٹیں
- اگر چمکا مقدر خاک پاے رہرواں ہو کر
- مولاي صل و سلم دائما أبدا
- سچ کہواں رب دا جہان بڑا سوھنا اے
- سوہنا اے من موہنا اے آمنہ تیرا لال نی
- شمعِ دیں کی کیسے ہوسکتی ہے مدہم روشنی
- ہے کلام ِ الٰہی میں شمس و ضحٰے
- اپنی رحمت کے سمندر میں اُتر جانے دے
- جانبِ مغرب وہ چمکا آفتاب
- تسکینِ دل و جاں ہیں طیبہ کے نظارے بھی
- کون کہتا ہے کہ زینت خلد کی اچھی نہیں
- بس میرا ماہی صل علیٰ
- ساہ مُک چلے آقا آس نہ مُکی اے
- نہ زر نہ ہی جاہ و حشم کی طلب ہے
- تیرے ہوتے جنم لیا ہوتا
- کیا مہکتے ہیں مہکنے والے
- مصطفی جانِ رحمت پہ لاکھوں سلام
- گل ا ز رخت آمو ختہ نازک بدنی را بدنی را
- طیبہ والا جدوں دا دیار چھٹیا
- بیبا عاشقاں دے رِیت تے رواج وکھرے
- حضور ایسا کوئی انتظام ہو جائے