اٹھا دو پردہ دِکھا دو چہرہ، کہ نور باری حجاب میں ہے
زمانہ تاریک ہو رہا ہے کہ مہر کب سے نقاب میں ہے
انہیں وہ میٹھی نگاہ والا، خدا کی رحمت ہے جلوہ فرما
غضب سے اُن کے خدا بچائے، جلال باری عتاب میں ہے
جلی جلی بو سے اُس کی پیدا، سوزشِ عشقِ چشم والا
کباب آہو میں بھی نہ پایا، مزہ جو دل کے کباب میں ہے
انہیں کی بُو مایہ سمن ہے، انہیں کا جلوہ چمن چمن ہے
انہیں سے گلشن مہک رہے ہیں، انہیں کی رنگت گلاب میں ہے
تری جلوہ میں ہے ماہ طیبہ، ہلال ہر مرگ و زندگی کا
حیات و جاں کا رکاب میں ہے، ممات اعداد کا ڈاب میں ہے
سیاہ لِباسان دارِ دُنیا و سبز پوشانِ عرشِ اعلیٰ
ہر اک ہے ان کے کرم کا پیاسا، یہ فیض ان کی جناب میں ہے
وہ گل ہیں لب ہائے نازک انکے ہزاروں جھڑتے ہیں پھول جن سے
گلاب گلشن میں دیکھے بلبل، یہ دیکھ گلشن گلاب میں ہے
جلی ہے سوزِ جگر سے جاں تک، ہے طالب جلوئہ مبارک
دکھا دو وہ لب کہ آب حیواں، لطف جن کے خطاب میں ہے
کھڑے ہیں منکر نکیر سر پر، نہ کوئی حامی نہ کوئی یاور
بتا دو آ کر میرے پیمبر، کہ سخت مشکل جواب میں ہے
خدائے قہار ہے غضب پر، کھلے ہیں بدکاریوں کے دفتر
بچا لو آ کر شفیع محشر، تمہارا بندہ عذاب میں ہے
کریم ایسا ملا کہ جس کے، کھلے ہیں ہاتھ اور بھرے خزانے
بتائو اے مفلسو! کہ پھر کیوں تمہارا دل اضطراب میں ہے
گنہ کی تاریکیاں یہ چھائیں اُمنڈ کے کالی گھٹائیں آئیں
خدا کے خورشید مہر فرما، کہ ذرہ بس اضطراب میں ہے
کریم اپنے کرم کا صدقہ، لئیم بے قدر کو نہ شرما
تو اور رِضا سے حساب لینا، رِضا بھی کوئی حساب میں ہے

اٹھا دو پردہ دِکھا دو چہرہ، کہ نور باری حجاب میں ہے
حالیہ پوسٹیں
- نظر اک چمن سے دوچار ہے نہ چمن چمن بھی نثار ہے
- پڑے مجھ پر نہ کچھ اُفتاد یا غوث
- کیوں کرہم اہلِ دل نہ ہوں دیوانۂ رسولؐ
- دل میں ہو یاد تری گوشۂ تنہائی ہو
- وَرَفَعنا لَکَ ذِکرَک
- مدینےکا سفر ہے اور میں نم دیدہ نم دیدہ
- تیری جالیوں کے نیچے تیری رحمتوں کے سائے
- رشک کیوں نہ کروں انکی قسمت پہ میں
- تم بات کرو ہونہ ملاقات کرو ہو
- تیرے ہوتے جنم لیا ہوتا
- حبیب خدا کا نظارہ کروں میں دل و جان ان پر نثارا کروں میں
- امام المرسلیں آئے
- بیاں ہو کس زباں سے مرتبہ صدیق اکبر کا
- کچھ نہیں مانگتا شاہوں سے یہ شیدا تیرا
- میں لب کشا نہیں ہوں اور محو التجا ہوں
- مدینے کی جانب یہ عاصی چلا ہے
- ہم کو اپنی طلب سے سوا چایئے
- زہے مقدر حضور حق سے سلام آیا پیام آیا
- کیا کریں محفل دلدار کو کیوں کر دیکھیں
- طیبہ کی ہے یاد آئی اب اشک بہانے دو