تو شمع رسالت ہے عالم تیرا پروانہ
تو ماہ نبوت ہے اے جلوہء جانانا
کھاتے ہیں تیرے در کا پیتے ہیں تیرے در کا
پانی ہے تیرا پانی دانہ ہے تیرا دانہ
جب ساقیء کوثر کے چہرے سے نقاب اٹھے
ہر دل بنے پیمانہ ہر آنکھ ہو میخانہ
کیوں آنکھ ملائی تھی کیوں آگ لگائی تھی
اب رخ کو چھپا بیٹھے کر کے مجھے دیوانہ
جی چاہتا تحفے میں بھیجوں میں انہیں آنکھیں
درشن کا تو درشن ہو نذرانے کا نذرانہ
جس جاء نظر آتے ہو سجدے وہیں کرتا ہوں
اس سے نہیں کچھ مطلب کعبہ ہو یا بت خانہ
میں ہوش وحواس اپنے اس بات پے کھو بیٹھا
ہنس کر جو کہا تو نے آیا میرا دیوانہ
دنیا میں مجھے تو نے گر اپنا بنایا ہے
محشر میں بھی کہ دینا یہ ہے میرا دیوانہ
![](https://imuslimz.com/wp-content/uploads/2022/02/default-featured-image.gif)
تو شمع رسالت ہے عالم تیرا پروانہ
حالیہ پوسٹیں
- جنہاں نوں اے نسبت او تھاواں تے ویکھو
- کچھ نہیں مانگتا شاہوں سے یہ شیدا تیرا
- جا زندگی مدینے سے جھونکے ہوا کے لا
- وہی جو خالق جہان کا ہے وہی خدا ہے وہی خدا ہے
- فضلِ رَبّْ العْلیٰ اور کیا چاہیے
- وہ نبیوں میں رحمت لقب پانے والا
- حمدِ خدا میں کیا کروں
- کیا ہی ذوق افزا شفاعت ہے تمھاری واہ واہ
- یا محمد نورِ مجسم یا حبیبی یا مولائی
- اللہ دے حضور دی اے گل وکھری
- کیا کریں محفل دلدار کو کیوں کر دیکھیں
- تمہارا نام مصیبت میں جب لیا ہو گا
- رُبا عیات
- تنم فرسودہ، جاں پارہ ز ہجراں، یا رسول اللہ ۖ
- چمن دلوں کے کھلانا، حضور جانتے ہیں
- جو گزریاں طیبہ نگری وچ او گھڑیاں مینوں بھلدیاں نئیں
- ہم مدینے سے اللہ کیوں آگئے
- مدینہ میں ہے وہ سامانِ بارگاہِ رفیع
- خطا کار ہوں با خدا مانتا ہوں
- نعت سرکاؐر کی پڑھتاہوں میں