تو شمع رسالت ہے عالم تیرا پروانہ
تو ماہ نبوت ہے اے جلوہء جانانا
کھاتے ہیں تیرے در کا پیتے ہیں تیرے در کا
پانی ہے تیرا پانی دانہ ہے تیرا دانہ
جب ساقیء کوثر کے چہرے سے نقاب اٹھے
ہر دل بنے پیمانہ ہر آنکھ ہو میخانہ
کیوں آنکھ ملائی تھی کیوں آگ لگائی تھی
اب رخ کو چھپا بیٹھے کر کے مجھے دیوانہ
جی چاہتا تحفے میں بھیجوں میں انہیں آنکھیں
درشن کا تو درشن ہو نذرانے کا نذرانہ
جس جاء نظر آتے ہو سجدے وہیں کرتا ہوں
اس سے نہیں کچھ مطلب کعبہ ہو یا بت خانہ
میں ہوش وحواس اپنے اس بات پے کھو بیٹھا
ہنس کر جو کہا تو نے آیا میرا دیوانہ
دنیا میں مجھے تو نے گر اپنا بنایا ہے
محشر میں بھی کہ دینا یہ ہے میرا دیوانہ

تو شمع رسالت ہے عالم تیرا پروانہ
حالیہ پوسٹیں
- سب کچھ ہے خدا،اُس کے سوا کچھ بھی نہیں ہے
- جس کو کہتے ہیں قیامت حشر جس کا نام ہے
- کرے چارہ سازی زیارت کسی کی بھرے زخم دل کے ملاحت کسی کی
- سب سے اولیٰ و اعلیٰ ہمارا نبی
- صانع نے اِک باغ لگایا
- بس میرا ماہی صل علیٰ
- قبلہ کا بھی کعبہ رُخِ نیکو نظر آیا
- نہ زر نہ ہی جاہ و حشم کی طلب ہے
- میں بھی روزے رکھوں گا یا اللہ توفیق دے
- خاکِ طیبہ کی اگر دل میں ہو وقعت محفوظ
- تسکینِ دل و جاں ہیں طیبہ کے نظارے بھی
- حُضور! آپ کا رُتبہ نہ پا سکا کوئی
- ساہ مُک چلے آقا آس نہ مُکی اے
- سر بزم جھومتا ہے سر عام جھومتا ہے
- سحابِ رحمتِ باری ہے بارھویں تاریخ
- لو آگئے میداں میں وفادارِ صحابہ
- ہے کلام ِ الٰہی میں شمس و ضحٰے
- آمنہ بی بی کے گلشن میں آئی ہے تازہ بہار
- زہے عزت و اعتلائے محمد
- شہنشاہا حبیبا مدینہ دیا خیر منگناہاں میں تیری سرکار چوں