خدا کے قرب میں جانا حضور جانتے ہیں
وصالِ رب کا ٹھکانہ حضور جانتے ہیں
کلیم دُور سے بھی اک جھلک نہ دیکھ سکے
دَنیٰ کا لطف اٹھانا حضور جانتے ہیں
نبی کی آنکھوں میں دیکھا، خدا کو موسیٰ نے
کہ رب کی دید کرانا حضور جانتے ہیں
اِسی یقیں پہ تمنائ تھا براق اُن کا
کہ غمزدوں کو ہنسانا حضور جانتے ہیں
نبی نے یاد رکھا بزمِ لا مکاں میں ہمیں
بدوں کی لاج بچانا حضور جانتے ہیں
درِ الٰہی سے لاکر نماز کا تحفہ
ہمیں خدا سے ملانا حضور جانتے ہیں
چلو حضور کے در سے بلندیاں لے لو
گـرے ہوؤں کو اٹھانا حضور جانتے ہیں
رضائے رب کے لیے دامن نبی تھامو
کریم رب کو منانا حضور جانتے ہیں
غموں میں والئ امت کو دیجیے آواز
ہر اک الم سے چھڑانا حضور جانتے ہیں
عطائ غیب کی منکر ہـے، عقلِ بـے توفیق
سب اہلِ عشق نے مانا ، حضور جانتے ہیں
فریدی اُنکے سوا یہ کسی میں تاب نہیں
خدا کو دیکھ کے آنا حضور جانتے ہیں

خدا کے قرب میں جانا حضور جانتے ہیں
حالیہ پوسٹیں
- حمدِ خدا میں کیا کروں
- سرور انبیاء کی ہے محفل سجی
- تصور میں منظر عجیب آ رہا ہے
- عجب کرم شہ والا تبار کرتے ہیں
- شمعِ دیں کی کیسے ہوسکتی ہے مدہم روشنی
- کچھ غم نہیں اگرچہ زمانہ ہو بر خلاف
- مدینے کی ٹھنڈی ہواؤں پہ صدقے
- تیرے در سے تیری عطا مانگتے ہیں
- میں گدائے دیارِ نبی ہوں پوچھیئے میرے دامن میں کیا ہے
- میں تو خود ان کے در کا گدا ہوں
- یا رب میری آہوں میں اثرہے کہ نہیں ہے
- تو شمع رسالت ہے عالم تیرا پروانہ
- کبھی ان کی خدمت میں جا کے تودیکھو
- رب کولوں اساں غم خوار منگیا
- کیا ٹھیک ہو رُخِ نبوی پر مثالِ گل
- خطا کار ہوں با خدا مانتا ہوں
- رحمتِ حق ہے جلوہ فگن طیبہ کے بازاروں میں
- ہم خاک ہیں اور خاک ہی ماوا ہے ہمارا
- ہم کو اپنی طلب سے سوا چایئے
- پڑے مجھ پر نہ کچھ اُفتاد یا غوث