خراب حال کیا دِل کو پُر ملال کیا
تمھارے کوچے سے رخصت کیا نہال کیا
نہ روئے گل ابھی دیکھا نہ بوئے گل سونگھی
قضا نے لا کے قفس میں شکستہ بال کیا
وہ دل کہ خوں شدہ ارماں تھے جس میں مل ڈالا
فغاں کہ گورِ شہیداں کو پائمال کیا
یہ رائے کیا تھی وہاں سے پلٹنے کی اے نفس
سِتم گر الٹی چھری سے ہمیں حلال کیا
یہ کب کی مجھ سے عداوت تھی تجھ کو اے ظالم
چھڑا کے سنگِ درِ پاک سر و بال کیا
چمن سے پھینک دیا آشیانۂ بلبل
اُجاڑا خانۂ بے کس بڑا کمال کیا
تِرا ستم زدہ آنکھوں نے کیا بگاڑا تھا
یہ کیا سمائی کہ دُور ان سے وہ جمال کیا
حضور اُن کے خیالِ وطن مٹانا تھا
ہم آپ مٹ گئے اچھا فراغِ بال کیا
نہ گھر کا رکھا نہ اس در کا ہائے نا کامی
ہماری بے بسی پر بھی نہ کچھ خیال کیا
جو دل نے مر کے جَلایا تھا منّتوں کا چراغ
ستم کہ عرض رہِ صرصرِ زوال کیا
مدینہ چھوڑ کے ویرانہ ہند کا چھایا
یہ کیسا ہائے حواسوں نے اختلال کیا
تو جس کے واسطے چھوڑ آیا طیبہ سا محبوب
بتا تو اس ستم آرا نے کیا نہال کیا
ابھی ابھی تو چمن میں تھے چہچہے ناگاہ
یہ درد کیسا اٹھا جس نے جی نڈھال کیا
الٰہی سن لے رؔضا جیتے جی کہ مَولیٰ نے
سگانِ کوچہ میں چہرہ مِرا بحال کیا
![](https://imuslimz.com/wp-content/uploads/2022/02/default-featured-image.gif)
خراب حال کیا دِل کو پُر ملال کیا
حالیہ پوسٹیں
- حاجیو! آؤ شہنشاہ کا روضہ دیکھو
- دمِ آخر الہیٰ جلوۂِ سرکار ہو جائے
- خواجۂ ہند وہ دربار ہے اعلیٰ تیرا
- مجھ کو طیبہ میں بلا لو شاہ زمنی
- پاٹ وہ کچھ دَھار یہ کچھ زار ہم
- بیاں ہو کس زباں سے مرتبہ صدیق اکبر کا
- کیا ٹھیک ہو رُخِ نبوی پر مثالِ گل
- جس کو کہتے ہیں قیامت حشر جس کا نام ہے
- مجھ پہ چشمِ کرم اے میرے آقا کرنا
- ہر وقت تصور میں مدینے کی گلی ہو
- نظر اک چمن سے دوچار ہے نہ چمن چمن بھی نثار ہے
- سن لو خدا کے واسطے اپنے گدا کی عرض
- عشق کے رنگ میں رنگ جائیں جب افکار تو کھلتے ہیں
- ہے پاک رُتبہ فکر سے اُس بے نیاز کا
- میرے نبی پیارے نبی ؑ ہے مرتبہ بالا تیرا
- ہم کو اپنی طلب سے سوا چایئے
- تیری شان کیا شاہِ والا لکھوں
- نعمتیں بانٹتا جس سمت وہ ذیشان گیا
- کیوں کرہم اہلِ دل نہ ہوں دیوانۂ رسولؐ
- رشکِ قمر ہوں رنگِ رخِ آفتاب ہوں