خوشبوے دشتِ طیبہ سے بس جائے گر دماغ
مہکائے بوے خلد مرا سر بسر دماغ
پایا ہے پاے صاحبِ معراج سے شرف
ذرّاتِ کوے طیبہ کا ہے عرش پر دماغ
مومن فداے نور و شمیم حضور ہیں
ہر دل چمک رہا ہے معطر ہے ہر دماغ
ایسا بسے کہ بوے گل خلد سے بسے
ہو یاد نقشِ پاے نبی کا جو گھر دماغ
آباد کر خدا کے لیے اپنے نور سے
ویران دل ہے دل سے زیادہ کھنڈر دماغ
ہر خارِ طیبہ زینتِ گلشن ہے عندلیب
نادان ایک پھول پر اتنا نہ کر دماغ
زاہد ہے مستحقِ کرامت گناہ گار
اللہ اکبر اتنا مزاج اس قدر دماغ
اے عندلیب خارِ حرم سے مثالِ گل
بک بک کے ہرزہ گوئی سے خالی نہ کر دماغ
بے نور دل کے واسطے کچھ بھیک مانگتے
ذرّاتِ خاکِ طیبہ کا ملتا اگر دماغ
ہر دم خیالِ پاک اقامت گزیں رہے
بن جائے گر دماغ نہ ہو رہ گزر دماغ
شاید کہ وصف پاے نبی کچھ بیاں کرے
پوری ترقیوں پہ رسا ہو اگر دماغ
اُس بد لگام کو خر دجال جانئے
منہ آئے ذکر پاک کو سن کر جو خر دماغ
اُن کے خیال سے وہ ملی امن اے حسنؔ
سر پر نہ آئے کوئی بَلا ہو سپر دماغ

خوشبوے دشتِ طیبہ سے بس جائے گر دماغ
حالیہ پوسٹیں
- سر تا بقدم ہے تن سلطان زمن پھول
- تُو کجا من کجا
- منظر فضائے دہر میں سارا علی کا ہے
- کون کہتا ہے کہ زینت خلد کی اچھی نہیں
- یا نبی نظرِ کرم فرمانا اے حسنین کے نانا
- اسیروں کے مشکل کشا غوث اعظم
- کہتے ہیں عدی بن مسافر
- پڑے مجھ پر نہ کچھ اُفتاد یا غوث
- گزرے جس راہ سے وہ سیدِ والا ہو کر
- بھر دو جھولی میری یا محمد
- چھائے غم کے بادل کالے
- کعبے کی رونق کعبے کا منظر، اللہ اکبر اللہ اکبر
- کیا مہکتے ہیں مہکنے والے
- مجھے در پہ پھر بلانا مدنی مدینے والے
- خدا کی خلق میں سب انبیا خاص
- وہی جو خالق جہان کا ہے وہی خدا ہے وہی خدا ہے
- چشمِ دل چاہے جو اَنوار سے ربط
- یہ ناز یہ انداز ہمارے نہیں ہوتے
- اپنی نسبت سے میں کچھ نہیں ہوں، اس کرم کی بدولت بڑا ہوں
- دل ٹھکانہ میرے حضور کا ہے